Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

4 - 64
ہی امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس بارے میں مکمل طورپر تحقیق وتفتیش شروع کردی۔ اس دروان ایسے ایسے سنگین مظالم کی داستانیں سامنے آنا شروع ہوئیں کہ انہیں سن کر خود کمیٹی ارکان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ اس بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھاکہ عراقی قیدیوں کو اذیت دینے کے لیے ایسے ایسے حربے اختیار کیے گئے کہ اس سے پہلے ان کا تصور بھی نہیں کیا گیا ہوگا، تفتیش کے بعد ان مظالم کی داستان اتنی طویل تھی کہ آرمڈ سروسز کمیٹی نے جب رپورٹ مرتب کی تو اس کاحجم چھ ہزار صفحات پر مشتمل تھا، جس کے ساتھ ہزاروں تصاویر ، ویڈیوکیسٹس اورسی ڈیز بھی شامل تھیں ،مگر امریکی حکومت نے اپنا پورا اثر ورسوخ استعمال کرکے اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں آنے دیا، لیکن امریکی حکومت کی بدقسمتی کہیے کہ آرمڈ سروسز کمیٹی کے ایک ممبر کے توسط سے اس رپورٹ کی ایک کاپی مصر کے اخبار''اسبوع'' کے چیف ایڈیٹر کے ہاتھ لگ گئی ۔اصل رپورٹ کافی طویل اور انتہائی سنسنی خیز انکشافات پرمبنی ہے جس کی طوالت وضخامت کا یہ صفحہ قطعاً متحمل نہیں ہوسکتا، لہٰذا آپ کو امریکیوں کی اخلاقیات ونفسیات سے متعارف کرانے کے لیے اس رپورٹ کا ایک اقتباس پیش کیا جارہا ہے جس میں آرمڈ سروسز کمیٹی کے ممبرز اور دواعلیٰ امریکی فوجی حکام کے مابین تفتیشی گفتگوکی رُوداد قلم بند کی گئی ہے ۔ ان فوجی حکام میں سے ایک پینٹا گون کے انٹیلی جنس سربراہ ''جنرل رونالڈ یورگس ''ہیں اور دوسرے بری افواج کے قانونی سربراہ ''جنرل ٹامس ویگ ''ہیں۔ واضح رہے کہ شروع میں ان کم عمر بچوں سے متعلق بات چیت ہور رہی ہے جو امریکی فوج کے تشدد کا نشانہ بنے ، اب آپ اُن کی گفتگو ملاحظہ کیجیے۔
	کمیٹی  :  کیا تم نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ تمام بچے اورلڑکے دہشت گرد افراد کے رشتہ دار واقرباء ہیں ؟ 
	ٹامس رویگ  :  ہاں ! ہمارے پاس ثبوت کے طورپر خفیہ رپورٹیں موجود ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے وزیرِ دفاع کے انٹیلی جنس مشیر جنرل اسٹیفن کسبن کو بھی اس معاملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
	 کمیٹی  :  اس بارے میں جنرل کسبن کا ردعمل کیا تھا؟ 
	یورگس  :  ہمیں جنرل کسبن کی طرف سے 18امریکی فوج کے آفیسروں کی رہائی کی خاطر ٹارچر کو جاری رکھنے کا حکم ملا ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter