Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

39 - 64
	1۔  عدم ِجواز کے دلائل جو شروع میں ذکر ہوئے۔
	2۔  بھو ک کاضطرار اول تو ویسے ہی نادر الوقع ہے پھر ایسی صورت کہ اضطرار کو دُور کرنے کے لیے انسان کے مردہ جسم کے علاوہ کوئی بھی حلال یا حرام شے نہ ملے انتہائی نادر ہے جبکہ اعضاء کی پیوند کاری کی ضرورت کثیر الوقوع اور دائمی ہے ۔ایک انتہائی نادر بات کو بنیاد بناکر بہت سے مردہ انسانون کے تمام اعضائے رئیسہ کے نکالنے کو جائز کہا جائے،یہ بات غیر معقول ہے۔
	3۔  ضرورت مندوں کی تعداد حاصل شدہ اعضاء سے زیادہ ہونے پر اِس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ جو لوگ اپنے اعضاء کی وصیت نہ کریں گے یا جولوگ اپنی میت کے اعضاء دینے پر راضی نہ ہوں گے تو دوسرے لوگ اُن کے طرزِ عمل کو برا سمجھیں گے حالانکہ ایک ایسے عمل نہ کرنے کوبرا سمجھنا جو زیادہ سے ز یادہ مستحب ہو ،بدعت اورناجائز ہے۔
	4۔  دماغی موت اورحقیقی موت کے درمیان فرق ہوتا ہے ۔ حقیقی موت اُس وقت کہلاتی ہے جب دل اپنی حرکت چھوڑ بیٹھے ۔ پیوندکاری کے لیے اعضاء عام طورپر حقیقی موت سے پہلے محض دماغی موت طاری ہونے پر نکالے جاتے ہیں ۔محدود جواز کے قول میں قوی اندیشہ ہے کہ اعضاء نکالنے والے جلد بازی کا مظاہرہ کریں اوردماغی موت پر ہی اعضاء نکالنے کی کوشش کریں حالانکہ دماغی موت کا فیصلہ کرنے میں بھی غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ 
	تنبیہ  :  اس مضمون سے اور انتقال خون کے مسئلہ سے ایک اُصولی بات یہ سامنے آتی ہے کہ اگرمریض کی جان کا خطرہ ہو یا سخت مجبوری ہو اور معطی کا کوئی جزو لینے سے اُس کی جسمانی ہیئت بدلتی اور بگڑتی نہ ہوتو اِس حد تک پیوند کاری کی گنجائش ہے  مثلاً Needle Biopsy کے ذریعہ معطی کے جگر کے کچھ خلیے لے کرمریض کے جسم میں داخل کردیے جائیں جن میں پھر تقسیم درتقسیم کے عمل سے اضافہ ہو جائے ۔ اسی طرح Needle Biopsy کے ذریعہ ہڈی کا گودا Bone Marrow) ( حاصل کرکے مریض کے جسم میں داخل کرنا بھی جائز ہے ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter