ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
(ii) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ایک مصحف پر لوگوں کو جمع کرنا۔ (iii) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مفتوحہ اراضی کو اُن کے سابقہ مالکان کی ملکیت میں برقرار رکھنا اور اُن سے خراج وصول کرنا تاکہ خراج سے آئندہ آنے والی نسلیں بھی فائدہ اُٹھائیں۔ تنبیہ : اُوپر ذکر کی ہوئی مثالیں یعنی مسلمان فوج کا مسلمان قیدیوں کو قتل کرنا اور میت کا پیٹ چاک کرنا اوراُن کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ اِن میں ذکر کردہ حکم تو بہر حال متفقہ ہیں پھراِن کو مصالح مرسلہ کی مثال نہ ماننے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ اس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ یہ مسائل واحکام توواقعی متفقہ ہیں لیکن اِن کی وجہ مصالح مرسلہ ہونا نہیں بلکہ کچھ اورضابطے ہیں اوراُن کو مصالح مرسلہ نہ ماننے سے یہ فرق پڑتا ہے کہ انسانی اعضاء کی پیوندکاری میں بھی چونکہ کسی زندہ یا مردہ انسان کے اعضاء نکالے جاتے ہیں جس میں اُس انسان کے اکرام واحترام کی مخالفت ہے لہٰذا انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا مسئلہ بھی مرسلہ کے تحت نہیں آتا اورجائز نہیں بنتا ۔ البتہ مذکورہ بالا مثالوں کے جواز کی وجوہات اورہیں ،جو یہ ہیں : کا فر فوج جب مسلمان قیدیوں کو اپنی ڈھال بنالے تو چونکہ کافروں سے جہاد کرنا اور لڑائی کرنا فرض ہے جو اُسی وقت ہو سکتا ہے جب مسلمان قیدیوں کو نظر اندازکردیا جائے جس کی صورت یہ ہے کہ مسلمان فوج خاص مسلمان قیدیوں کو قتل کرنے کا ارادہ نہ کرے بلکہ کافروں کو قتل کرنے کی نیت سے حملہ کرے اگرچہ اِس کی لپیٹ میں مسلمان قیدی بھی آجائیں ۔ غرض اس کو اگر مصالح مرسلہ کی مثال بنائیں تو حقیقت یہ ہوگی کہ بہت سے مسلمانوں کی خاطر چند ایک مسلمانوں کو قصداً قتل کرنا جائز ہے جبکہ دوسری وجہ سے اِس کی حقیقت یہ ہوگی کہ جہاد کو جاری رکھنا فرض ہے جو مذکورہ حالت میں اُسی وقت ہو سکتا ہے جب مسلمان کا فروں پر حملہ کا قصد رکھیں اگرچہ مسلمان قیدی اس کی لپیٹ میں آکر ہلاک ہو جائیں، مسلمان قیدیوں کو قتل کرنے کا قصد نہ ہو۔ جنین کی خاطر حاملہ میت کا پیٹ چاک کرنا اوردوسرے کے مال کی خاطرمیت کے پیٹ کو چاک کرنے کی وجہ یہ ہے کہ میت کے ساتھ دوسرے کا حق وابستہ ہوا ہے اورحقدار کو اُس کا حق دلانا ایک شرعی ضابطہ ہے۔