ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
جُیُوْشَہ قَالَ......لَا تُمَثِّلُوْا۔ (احمد) '' حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ جب اپنے لشکر روانہ کرتے تھے تو اُن کو یہ (بھی) فرماتے تھے کہ (لاش کا ) مثلہ نہ کرنا(کہ اُس کے ناک ،کان یا دیگر اعضاء کاٹنے لگو)۔ -ii قَالَ رَسولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِ عَظْمِ الْحَیِّ ۔ (ابوداؤد) رسول اللہ ۖنے فرمایا مردہ کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی توڑنا''۔ پیوند کاری کے لیے مردہ جسم سے اعضاء نکالنا اُس کے اکرام کے خلاف بھی ہے اوراِس میں مثلہ بھی ہے جو ناجائز ہے ۔ -3کسی دوسرے انسان کے اجزاء کا استعمال جائز نہیں ۔ -i عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ۔ (بخاری ومسلم) '' حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی دوسرے انسان کے بال لگانے والی پر اور لگوانے والی پر لعنت فرمائی ہے ''۔ انسانی اعضاء کی پیوند کاری کو ناجائز سمجھنے والے کہتے ہیں کہ پیوند کاری میں مذکورہ بالا تینوں ہی باتوں کی مخالفت پائی جاتی ہے ۔ (i) معطی کا عضو مثلاً آنکھ یا گردہ نکالا جائے گا تو جسمانی ہیئت بگڑے گی ۔ (ii) اس میں جسمِ انسانی کی بے اکرامی بھی ہے اوراس کا مثلہ بھی ہے ۔ (iii) دوسرے کے بالوں کی پیوند کاری پر لعنت ہوئی ہے ۔بال جسم کا ایک عضو ہے اور قرنیہ ، گردے ، جگر اوردِل وغیرہ بھی جسم کے اعضاء ہیں ۔ایک کی پیوند کاری میں لعنت کی وجہ صرف یہ بنتی ہے کہ دوسرے کے عضو کا