ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
نے جواب دیا کہ اپنے نبی ۖ کی طرف میری ہجرت کی و جہ سے میری بخشش کردی، پھر انہوں نے اُس سے پوچھا کہ کیا بات تم نے اپنے ہاتھ کیوں ڈھا نپ رکھے ہیں۔اُس نے جواب دیا کہ مجھ سے کہا گیا کہ اپنے ہاتھ جو تم نے خود کاٹ کر بگاڑے ہیں ہم ان کو دُرست نہ کریں گے اورچونکہ وہ درست نہیں ہوئے اس لیے میں اِن کو ڈھانپے ہوئے ہوں۔ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اللہ ۖ سے ذکر کی تو رسول اللہ ۖنے دُعا فرمائی کہ (اے اللہ )اِس شخص کے ہاتھوں کو بھی بخشش دیجئے''۔ مذکورہ بالا ضابطہ کی بنیاد پر مندرجہ ذیل مسائل بھی اخذ کیے گئے ہیں۔ (i) لحم الانسان لایباح فی الاضطرار۔(ردالمحتار ص ٢٢٧ج ٥) '' اضطرار کی حالت میں بھی انسان کا گوشت کھانا جائز نہیں ہے'' ۔ (ii) لا یجوز التداوی بشیء من الآدمی الحی اکراما لہ (شرح السیر الکبیر) '' اکرام کی وجہ سے ز ندہ آدمی کے کسی جزو کو بھی بطور ِدوا استعمال کرنا جائز نہیں ہے ''۔ (iii) خاف الموت جوعا وان قال لہ الآخر اقطع یدی وکلھا لا یحل (ردالمحتار ص٢٢٢ ج٥) ''جس شخص کو بھوک کی وجہ سے موت کا خوف ہو، اگر اُس کو کوئی دوسرا یہ کہے کہ میرا ہاتھ کاٹ کر کھا لو تو اُس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے''۔ پیوند کاری کے لیے جب معطی (Donor) کا عضو مثلاً آنکھ یا گردہ نکالا جائے گا تو ظاہر ہے کہ جسمانی ہیئت بگڑے گی جس کی اجازت حدیث کی رُو سے جائز نہیں ۔ -2 آدمی مردہ ہوتو شریعت نے اُس کے اکرام کا بھی حکم دیا ہے ۔ -i عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِذَا بَعَثَ