ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
لام کے پیش سے پڑھی، حق تعالیٰ سبحانہ نے فرمایا تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ اے حمزہ زبر سے پڑھو یہی میرا کلام ہے ، اسی طرح حملة العرش نے پڑھا ہے اورایسے ہی پڑھانے والوں نے پڑھا ہے۔ پھر کنگن پہنائے گئے اورفرمایا گیا کہ یہ تمہارے قرآن پاک پڑھنے پر دیے گئے ہیں ۔ پھر کمر میں پٹکا پہنایا گیا اور فرمایا یہ تمہارے دن میں روزہ سے رہنے پر عطاہواہے ۔ پھر تاج پہنایا گیا اورفرمایا یہ تمہارے لوگوں کو پڑھانے پر ہے ۔ حمزہ تَنْزِیْلَہُ کا زبر نہ چھوڑنا۔ حضرت حمزہ کو خواب میں یہ رویت بلاکیف رہی ہے اورکچھ حصہ مثالی بھی ۔ لیکن یہ انعامات نہایت درجہ اخلاص پر اورقرآن پاک پر عمل پیرا ہونے سے اُن پر فرمائے گئے ۔ بعد میں آج تک اُن کا فیض تواترسے جاری چلا آرہا ہے اورقیامت تک جاری رہے گا۔ قرآنی اعمال واخلاق ہی سیرت رسول اللہ ۖ ہیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنَ کہ قرآن پاک کے احکام اورتعلیمات ہی آپ کی عادت واخلاق تھے۔ قرآن پاک پر عمل کے بارے میں یہ روایت پیش نظر رکھنی چاہیے جو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ ۖ سے سبعة احرف کی ایک تفسیر میں روایت نقل فرماتے ہیں جس کا ایک حصہ یہ ہے : زَاجِراً وَاٰمِراً وَحَلَالاً وَ حَرَاماً۔۔۔۔۔ الحدیث ( مستدرک ص ٥٥٣) زَجْرُ وامر حلت وحرمت محکم ومتشابہ اورامثال اُتارے گئے ہیں ۔ جوحلال ہے اُسے حلال جانو ،جو حرام ہے اُسے حرام جانو، جوتمہیں حکم دیا گیا ہے وہ کرو ، جس سے منع کیا گیا ہے اُس سے باز رہو۔جو مثالیں بیان فرمائی گئی ہیں اُن سے عبرت پکڑو محکمات پر عمل کرو ، متشابہات پر ایمان رکھو اوریہ کہو کہ ہم اِس پر ایمان لائے۔ ساراہی کلام اللہ تعالیٰ کے پاس سے آیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق اعمالِ صالحہ اوراپنے قرب ورضا سے نوازے ،آمین ثم آمین۔ واٰخردعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین