ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
علیحدہ کاٹ پھینکا گیا توقادیانیوں نے اپنی عافیت چونکہ اس میں سمجھ لی ہے کہ ازلی اسلام دشمن طاقتوں کے علاوہ دیگر اقوام_ ومذاہب کو بھی لفظ ''مذہب'' کے سہارے مغالطہ دیا جاسکتا اور اُن سے مراعات ہمدردی کا خوب فائدہ اُٹھایا جا سکتاہے اس لیے اب ہمارے لیے بھی یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ قادیانیت کی قلعی اُن عنوانات وتعبیرات سے کھولی جائے جس سے اقوام عالم پریہ واضح ہو کہ قادیانیت مذہب نہیں جعلسازی کا پلندہ ہے ۔ مکروفریب کا دوسرا نام قادیانت ہے ۔ کسی مذہب کے خلاف بغاوت اور تخریب کاری جیسے گھنائونے فعل کو قادیانیت اور احمدیت کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے اکابر نے قادیانیوں سے متعلق جہاں کہیں لفظ مذہب استعمال کیا ہے تو بندہ نے جو کچھ سمجھا وہ یہ کہ اُن کا کبھی یہ منشاء نہیں رہا کہ قادیانیت کو مذہب مانا جائے بلکہ اُن کی کوشش اس لفظ سے ہمیشہ یہ رہی ہے کہ قادیانیت کو مذہب اسلام سے علیحدہ اور الگ تھلگ باور کرایا جائے اور یہ بتایاجائے کہ قادیانیت ،اسلام میں سے نہیںبلکہ مذہب اسلام کامدمقابل اورمذہب کے نام پر ایک علیحدہ باطل تحریک ہے لیکن اب جبکہ قادیانیت کا مذہب اسلام سے علیحدہ ہونا واضح کیاجاچکااور قادیانی بھی اس لفظ کو اپنے مکروفریب کے لیے آڑ بنائے ہوئے ہیںتو اُنہیں مزید غلط فائدہ اُٹھانے کا موقع اب نہیں دیا جانا چاہیے۔ (٢) قادیانی رفاہی کاموں کی آڑ میں شکار کرتے ہیں ایک تو مسلمانوں کے دین وایمان کا سودا کرتے ہیں دوسرے یہ کہ اقوام عالم کی ہمدردیاں بھی اسی کی آڑ میں بٹورتے ہیں ۔رفاہی کاموں سے انسانی جذبات کا متاثر ہونا یقینا ایک فطری امر ہے لیکن لوگ نہیں جانتے کہ قادیانیوں کے رفاہی کام مخلصانہ انسانی خدمات کے جذبہ کے تحت نہیں بلکہ منافقانہ انسانیت سوزفکر و خیالات کے تحت کسی مذہب کے خلاف تخریب کاری اور اپنی مکروہ پالیسیوں کی پردہ داری کے لیے ہوتے ہیں ۔اس سے یہودی لابی خوش ہوتو لیکن اب بھی دیگر بہت سے ایسے مذاہب ہیں جو خلوص ونفاق میں فرق کرناجانتے ہیں۔ یقینا جب وہ قادیانیت کو جان لیں گے تو ان کی ہمدردیاں خلوص ووفا کے ساتھ ہوں گی نہ کہ قادیانیت کے ساتھ ۔ مذہب اسلام نے خلوص و وفا کے ساتھ رفاہی کاموں کے ذریعہ اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے واضح اشارات کیے ہیں اُسوہ نبی ۖ بھی ہمارے سامنے ہے اس لیے حالات کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ رفاہی کاموں کا ایک مفید اورمنصوبہ بند طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے ۔تحفظِ ختم نبوت کے میدان میں کام کرنے والی جملہ تنظیمیں اس کے لیے اگر سرجوڑ کربیٹھیں تو تقسیم کار کے ساتھ ملکی اوربین الاقوامی دونوں سطحوں پر اس مسئلہ کا آسان حل نکالا جا سکتا ہے۔ (٣) تحفظ ختم نبوت کے عنوان سے جتنی تنظیمیں ایک مقصد کے تحت عمل پیرا ہیں موجودہ حالات کے تناظر میں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ہر تنظیم ایک دوسرے کے حالات ،اشاعتی پروگرام ، عملی جدوجہد اور دیگر امور سے مربوط اور واقف ہو۔ ذرائع ابلاغ اور میڈیا کے وسائل کو باہمی ربط کے ساتھ اپنی بساط کی حد تک اپنے کنٹرول میںلایا جائے