ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٣ دعاء کی افادیت و اہمیت ( خطیب ِاسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب ) ادب ٤ :ویجتنب الجھر والمخافة ۔( عین العلم) '' اور آداب ِدُعاء سے ایک یہ ہے کہ (دعاء میں )آواز کو زیادہ بلند کرنے سے اور زیادہ پست کرنے سے اجتناب کرے''۔ تشریح : دُعاء کرتے وقت ہیئت اور آواز ہر شے سے تذلل کا اظہار ہونا چاہیے ۔ نہ اس قدر چیخ کردعا کی جائے کہ گویا خدا بلند آواز ہی کو سنتا ہے اور نہ ہی یہ سمجھ کر کہ اللہ تعالیٰ تو دل کی باتوں کو جانتا ہے ،منہ سے کہنے کی کیا ضرورت ہے بالکل خاموشی اختیار کرلی جائے ،بلکہ بجائے اس افراط اور تفریط کے میانہ روی اختیار کی جائے ۔ دُعاء میں جہر مفرط (زیادہ چلانا ) خلافِ ادب ہے اوربغیر الفاظ کے دعاء کا اثر قلب پر پڑتا نہیں اور نہ اس میں گڑگڑاہٹ پیدا ہوتی ہے جواُسے قبولیت کے مقام پر پہنچائے ۔ مسلم شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ سے مروی ہے کہ ولا تجھر بصلوتک ولا تخافت بھا یہ آیت کریمہ دُعاء کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ (قرطبی ص ٣٤٤ ج١٠ ) اور مراقی الفلاح کے حاشیہ (ص ١٧٣ ) میں علامہ طحطاوی فرماتے ہیں : ومن الادب ان یدعو بخشوعٍ و تذلّلٍ و خفض صوتٍ ای بان یّکون بین المخافة والجھر کما فی الاذکار عن الاحیاء لیکون اقرب الی الاجابة۔ '' اور دعاء کے آداب سے یہ بھی ہے کہ دعاء خشوع ، عاجزی اورپست آواز کے ساتھ مانگی جائے یعنی جہر مفرط اور اخفاء کے درمیان ہو اور یہی انداز قبولیت کے زیادہ قریب ہے جیسا کہ اذکارِ نووی