ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
پوچھتے ہوں گے کہ کیا چیزیں پیدا ہونے والی ہیں ، آگے کو پیش آنے والی ہیں جو رسول اللہ ۖ نے بتلائی ہیں فتنے کی قسم کی آزمائش کی قسم کی ۔ حضرت عمر ...... فتنوں کے آگے دیوار : توحضرت عمررضی اللہ عنہ کو یہ جواب دیا تھا کہ کوئی بات نہیں ہے یعنی جب تک آپ ہیں کوئی فتنہ ہو گا نہیں پیدا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں دوسرے صحابہ کرام جانتے تھے اور یہ خود بھی بتلاتے تھے کہ رسول اللہ ۖ سے میں یہ سوال کرتا رہتا تھا کہ کیا چیزیں پیش آنے والی ہیں ایسی کہ جن میں فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو اور کون کون ایسے لوگ یا فرقے پیدا ہونے والے ہیں کہ جو سبب ہوں گے فتنوں کا ، تو رسول اللہ ۖ اِن کو بتلا دیا کرتے تھے۔ حضرت حذیفہ کی تصدیق کرنے کا حکم : تو اس لیے آپ ۖنے یہاں بھی فرمایا ہے کہ جو حذیفہ تم سے کہیں اُن کی تصدیق کرنا۔ اپنا خلیفہ نامزد نہ کرنے کی وجہ : اور میں خلیفہ نامزد اس لیے نہیں کرتا کہ اگر میںنے خلیفہ نامزد کردیا اور تم نے اُس کی اطاعت نہ کی تو عذاب نازل ہوگا ہاں بس اللہ تعالیٰ کی طرف سے خود ہی ایسا انتظام ہو جائے گا کہ یہ حکومت چلتی رہے اوربرابر اسلام کو ترقی ہوتی رہے ،اس طرح سے ہوا بھی ۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بھی فضیلت ہے اس میں کہ آپ نے فرمایا کہ جو وہ پڑھائیں وہ پڑھو یعنی قرآن پاک کے بارے میں اُن پر اطمینان کا اظہار فرمایا۔ حضرت محمد ابن مَسلَمہ کی فضیلت : حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ما احد من الناس تدرکہ الفتنة الاانا اخافھا علیہ کوئی آدمی ایسا جو فتنہ میں مبتلا ہو جائے یعنی ایسی چیز کہ جس کے اندر صحیح سمجھ میں نہ آتا ہو انسان کو کہ راستہ کدھر ہے اور صحیح چیز کیا ہے ؟ اس کو فتنہ کہا جاتا ہے تو یہ فرماتے ہیں میں لوگوں میں دیکھتا ہوں کوئی آدمی بھی اگر کسی فتنے میں مبتلاہوتا ہے تو میں اس کے بارے میں سمجھتا ہوں اور اندیشہ رکھتا ہوں کہ یہ فتنے میں مبتلا ہوگا سوائے حضرت محمدابن مَسلَمہ رضی اللہ عنہ کے ،یہ ایک صحابی ایسے ہیں کہ جن کے بارے میں مجھے یہ اطمینان ہے اور علم ہے کہ یہ کسی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے ۔کیوں؟ اس واسطے کہ میں نے جناب رسول اللہ ۖ سے سنا تھا آپ نے فرمایا محمد ابن مَسلَمہ سے کہ لَا تَضُرُّکَ الْفِتنةُ تمہیں کوئی فتنہ