ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
اسراء ومعراج (نقلی اور عقلی بحث) ( حضرت علامہ مولانا شمس الحق صاحب رحمة اللہ علیہ ) اسراء و معراج کا فرق : حضور علیہ السلام کے ایک مخصوص سفر وسیر کا نام'' اسراء ومعراج ''ہے ۔اس سفرکا پہلا زمینی حصہ جو کہ مکہ معظمہ سے بیت المقدس تک ہے اس کا نام ''اسراء ''ہے اور مسجد اقصیٰ سے عالم ِبالا کی آخری منز ل تک کے سفر کا نام ''معراج'' ہے۔ پہلا حصہ سورۂ بنی اسرائیل کے اول میں اور دوسرا حصہ معراج کا سورۂ نجم کے اول میں مذکورہے۔ اس واقعہ کی تفصیلات احادیث میں مذکور ہیں ۔ زرقانی نے مواہب ِلدینہ میں لکھا ہے کہ واقعہ معراج کو ٤٥ صحابہ نے حضور علیہ السلام سے نقل کیا ہے ۔ آراء مختلفہ دربارۂ معراج : اس واقعہ میں مندرجہ ذیل اُمور میں اختلافِ رائے موجود ہے : (١) معراج کا آغاز کس مکان سے ہوا؟ (٢) یہ واقعہ کس تاریخ کو پیش آیا؟ (٣) اس واقعہ کی کیفیت کیا تھی رُوحانی یا جسمانی ، منامی یا اتقاظی؟ (٤) اس سفرکی آخری حد کہاں تک تھی؟ آغازِمعراج : قرآن حکیم کا بیان یہ ہے کہ سفرِ معراج مسجد الحرام سے شروع ہوا سبحان الذی اسرٰی بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الی المسجد الاقصیٰ ''وہ خدا ہر نقص سے پاک ہے جورات کو لے گیا اپنے خاص بندے کو مسجد الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک ''۔صحیحین میں انس بن مالک نے مالک بن صعصعہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ آغاز ِسفر حطیم اورحجر سے ہوا۔ حطیم اور حجر چونکہ ایک ہی چیز ہے اوریہ مسجد الحرام میںواقع ہے لہٰذا یہ روایت قرآن کے خلاف نہیں۔