ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
سجدہ سہو واجب ہونے نہ ہونے کا ضابطہ : (١) نماز میں جتنی چیزیں واجب ہیں اُن میں سے ایک واجب یا کئی واجب اگر بھولے سے رہ جائیں تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے اور اس کے کرلینے سے نماز درست ہو جاتی ہے ۔ اگر سجدہ سہو نہ کیا تو نماز پھر سے پڑھے۔ (٢) اگر بھولے سے نماز کا کوئی فرض چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کرنے سے نماز درست نہیں ہوتی پھر سے پڑھے۔ (٣) جو چیزیں نماز میں نہ فرض ہیں نہ واجب اُن کے بھول کر چھوٹ جانے سے نماز ہو جاتی ہے اور سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ سجدہ سہو کے تفصیلی مواقع : (١) نیت باندھنا اور ثناء پڑھنا : مسئلہ : نیت باندھتے وقت کانوں تک ہاتھ نہیں اُٹھائے تو سجدہ سہو واجب نہیں۔ مسئلہ : نیت باندھنے کے بعدسبحانک اللّٰھم پڑھنا بھول گیا یاسبحانک اللّٰھم کی جگہ دعائے قنوت پڑھنے لگا تو سجدہ سہو واجب نہیں۔ (٢) قرا ء ت کرنا : مسئلہ : نماز میں فرضوں کی پہلی دو رکعتوں میں الحمد پڑھنا بھول گیا فقط سورت پڑھی یا پہلے سورت پڑھی پھر الحمد پڑھی تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ بلکہ اگر سورة الحمد کی ایک آیت بھی بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔ مسئلہ : فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سورت ملانا بھول گیا تو پچھلی دونوں رکعتوں میں سورت ملائے اور سجدہ سہو کرے اور اگر پہلی دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورت نہیں ملائی تو پچھلی ایک رکعت میں سورت ملائے اور سجدہ سہو کرے۔اوراگر پچھلی رکعتوں میں بھی سورت ملانا یاد نہ رہا یعنی نہ پہلی رکعتوں میں سورت ملائی نہ پچھلی رکعتوں میں، بالکل اخیر رکعت میںالتحیات پڑھتے وقت یاد آیا کہ دو رکعتوں میں یا ایک رکعت میں سورت نہیں ملائی تب بھی سجدہ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی ۔ مسئلہ : سنت اورنفل کی سب رکعتوں میں سورت کا ملانا واجب ہے اس لیے اگر کسی رکعت میں سورت ملانا بھول جائے تو سجدہ سہو کرلے۔