ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
شاہ فیصل کا قتل : شاید آپ کو یاد ہو کہ ١٩٨٤ء میں جب سعودی عرب میں شاہ فیصل حکمران تھے اور امریکہ کے وزیرِ خارجہ ہنری کیسنجر تھے۔ شاہ فیصل نے مسلم ممالک کے فرمانروائوں کی ایک کامیاب کانفرنس لاہور میں کی تھی ، اس کانفرنس سے امریکہ کی جبیں شکن بارہ ہوگئی ۔ اور اُسی وقت اُس نے دھمکی آمیز لہجے میں یہ کہہ دیا تھا کہ آئندہ امریکہ عربوں کے تیل پر قبضہ کرلے گا تو شاہ فیصل نے جوابی طورپر اپنے تمام پٹرولیم کے کنوئوں پر بم نصب کردادئیے تھے اور یہ اعلان کرادیا تھا کہ ہم پٹرولیم کے ذخیروں اور کنوئوں کوبموں سے اُڑا دیں گے لیکن امریکہ کا قبضہ نہ ہونے دیں گے۔ اس اعلان کے بعد ہنری کیسنجر نے مغربی ایشیاء بالخصوص سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور عربوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ امریکہ قطعی قبضہ نہیں کرے گا ۔ کسی نے جھوٹ موٹ تفریحاً اس طرح کی بات کردی ہوگی اورپھر چند ماہ بعد شاہ فیصل کا قتل کرادیا گیا۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ کویت پر صدام کا حملہ : عراق میں امریکی مندوب نے صدام حسین سے ملاقات کی۔ کیا گفت وشنید ہوئی کیا عہدو پیماں ہوئے؟ حالات سے بآسانی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ چار روز کے بعد ٢اگست ١٩٩٠ء میں صدام حسین کی فوجیں کویت پرحملہ آور ہوگئیں ۔ صدام حسین کی جنگی کارروائی کے پس پردہ امریکہ نے ریاض وغیرہ پر خود میزائیل داغے اور پھر میزائل شکن پیٹریاٹ بھی نصب کیے۔ اس پر فریب سفارت اور حکمت ِعملی سے امریکہ نے کویت اورسعودی عرب کی سرزمین کو ایک مضبوط ہمدرد کی حیثیت سے اپنی فوجوں کی آماجگاہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ امریکہ کی اس مختلف الجہات ہمدرد یوں کے جال میں پھنس کر آج صدام حسین زنداں میں ہیں عراق اُجڑ چکاہے عوام غلامی کے شکنجے میں پھنس کر آپسی خانہ جنگی کے شکار ہیں ۔کویت کی باگ ڈور لٹیروں کے ہاتھ میں ہے، سعودی مملکت کشمکش سے دوچار ہے۔ امن و سکون کی فضائوں میں انتشار اور اندرونی تصادم کا زہر گھولا جارہا ہے ۔ کسی بھی عالمی منصوبے پر عمل آوری کے لیے سلطنت کی قاہر قوت کا بنیادی کردار ہوتا ہے جس کے ذریعے اسباب کی فراہمی اور کسی بھی مزاحمت کا تدارک آسان ہوجاتا ہے، جس کے آگے اصول اور ضابطے یا تو اپنا اعتبار کھو دیتے ہیں یا استحکام پا لیتے ہیں ۔ مغرب کے خدائوں نے تہذیب ِنو کے جو اصناف تراشے ،اُن کا مکمل خمیر فریب ، جھوٹ اور سازش سے تیار کیاگیا۔ اس کو مقبول عام بنانے کے لیے آئین واصول کی جو دفعات بنائیں وہ بظاہر اتنی دل نشین کہ دنیائے انسانیت کو وہ اس طرح اپیل کرسکے کہ