ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
مسئلہ : الحمد پڑھ کر سوچنے لگا کہ کون سی سورت پڑھوں اور اس سوچ بچار میں اتنی دیر لگ گئی کہ جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتا ہے تو بھی سجدہ سہو واجب ہے ۔ مسئلہ : الحمد پڑھ کے دو سورتیں یا تین سورتیں پڑھ گیا تو کچھ ڈر نہیں اور سجدہ سہو واجب نہیں۔ مسئلہ : فرض نماز میں پچھلی دونوں رکعتوں میں یا ایک رکعت میں سورت ملا لی تو سجدہ سہو واجب نہیں۔ مسئلہ : فرض کی دونوں پچھلی رکعتوں میں ایک رکعت میں الحمد پڑھنا بھول گیا اور تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر چپکا کھڑا رہ کر رکوع میں چلا گیا تو بھی سجدہ سہو واجب نہیں۔ مسئلہ : فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر الحمد کی جگہ التحیات یا کچھ اور پڑھنے لگا تو بھی سہو کا سجدہ واجب نہیں ہے۔ مسئلہ : اگر آہستہ آواز کی نمازمیں کوئی شخص خواہ امام ہویا منفرد بلند آواز سے قراء ت کرجائے یا بلند آواز کی نماز میں اما م آہستہ آواز سے قراء ت کرے اور اس کی مقدار اتنی ہو جس سے نماز جائز ہوتی ہے یعنی تیس حروف کے بقدر تو اُس کو سجدہ سہو کرنا چاہیے۔ ہاں اگر آہستہ آواز کی نمازمیں بہت تھوڑی قراء ت بلند آواز سے کی جائے جو نماز صحیح ہونے کے لیے کافی نہ ہو مثلاً دوتین لفظ بلند آواز سے نکل جائیں یا جہری نماز میں امام اسی قدر آہستہ پڑھ دے تو سجدہ سہو لازم نہیں۔ مسئلہ : اگر فرض کی پہلی دورکعتوں میں سورت ملانے سے پہلے الحمد دوبارہ پوری پڑھے یا آدھی سے زیادہ پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔ (٣) رکوع کرنا : مسئلہ : رکوع میں سبحان ربی العظیم نہیں پڑھا یا رکوع سے اُٹھ کر سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہنا یاد نہ رہا تو سجدہ سہو واجب نہیں ۔ مسئلہ : جب الحمد اور سورت پڑھ چکا ، بھولے سے کچھ سوچنے لگا اور رکوع کرنے میں تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : اگر بھولے سے دو رکوع کر لیے تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : اگر کسی شخص نے بھول کر قرا ء ت سے پہلے رکوع کردیا تو اُس کو چاہیے کہ رکوع سے لوٹے اور قراء ت کرے اور پھر رکوع کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے پہلے رکوع کا اعتبار نہیں۔ یہی حکم اُس وقت ہے جب رکوع سے اُٹھنے کے بعد لیکن سجدہ کرنے سے پہلے یاد آ جائے کہ قراء ت نہیں کی۔