ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
س میں نہ فتنہ تھا نہ ایمان کا امتحان اور نہ دریافت کی ضرورت۔ خواب میں تو اس سے بڑے واقعات بھی قابلِ تعجب نہیں ہوتے ۔معلوم ہو اکہ واقعہ بیداری کا تھا۔ قرآن سے جسمانی معراج کا ثبوت : قرآن حکیم نے سورة بنی اسرائیل میں واقعہ معراج کو اس انداز میں بیان کیا ہے جس سے معراج کا جسمانی ہونا خود بخود واضح ہوجاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ابتداء سفر سے لے کر انتہاء سفر تک آپ ۖ کی ایک جیسی حالت تھی ۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس واقعہ کا کچھ حصہ جسمانی طورپر بیداری میں ہو اورکچھ رُوحانی ہو اور خواب ہو۔سورہ بنی اسرائیل کی آیت یہ ہے : سبحان الذی اسرٰی بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی الذی بارکنا حولہ لنریہ من اٰیاتنا......الخ اس قرآنی ا رشاد میں جسمانی معراج کی وجوہات حسبِ ذیل ہیں : (١) واقعہ کا آغاز لفظ'' سبحان'' سے ہوا ہے جو تعجب کے لیے اور اظہارِ قدرت کے لیے استعمال ہوتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ معراج تعجب انگیز بھی ہے اور ظہورِ قدرتِ خداوندی کی نشانی بھی ہے اور یہ اُس صورت میں ممکن ہے کہ واقعہ معراج جسمانی ہو خواب نہ ہو کیونکہ خواب کیسا بھی ہو اُس میں اللہ کے ا عتبار سے نہ تعجب انگیزی ہے اور نہ اس عظیم قدرت کا ظہور۔ (٢) ''بعبدہ'' کے لفظ میں ظاہر کیا گیا کہ اس واقعہ کا تعلق جسم اور روح دونوں سے ہے کیونکہ عبد روح وجسد دونوں کے مجموعے کا نام ہے ۔ نہ صرف رُوح کا ، ورنہ خدا یوں فرماتا''اسرٰی بروحہ ''لفظ ''عبدہ'' عبادت سے ہے اور عبادت جسم اور رُوح کے مجموعے سے متعلق ہے جیسے سورة جن میں حضور علیہ السلام کے بارے میں آیا ہے : وانہ لما قام عبداللّٰہ یا سورة اقرأ میں ارأیت الذی ینھی عبداً اذا صلی ۔ ''عبد'' سے حضور علیہ السلام کا مجموعہ رُوح وجسد مراد ہے ۔ اسی طرح قرآن میں جہاں کہیں لفظ عبد آیا ہے رُوح وجسم کے مجموعے کے لیے استعمال ہوا ہے تو واقعہ معراج میں بھی وہی معنی مراد ہیں ۔ (٣) تیسری وجہ لفظ ''اسراء ''ہے جو قرآن اور لغتِ عرب میں رُوح اور جسم کے مجموعے کو رات کے وقت لے جانے کا نام ہے ۔ جیسے حضر ت لوط علیہ السلام کو قرآن میں ارشاد ہے ''فاسر باھلک''آپ اپنے اہل کو رات کے وقت لے چلو، نہ یہ کہ اُن کی رُوح کو لے چلو۔ اسی طرح حضر ت موسیٰ علیہ السلام کو خدا کا حکم ہوا ''ان اسربعبادی لیلاً انکم متبعون'' اے موسیٰ (علیہ السلام) میرے بندوں کو رات کے وقت لے چلو یقینا تمہارا تعاقب کیا جائیگا ۔ ان دونوں