ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اقبا ل کے آئینۂ گفتار میں فرنگی تہذیب و جمہور یت کے خدوخال (مولانا ڈاکٹر عبدالرحمن ساجد الاعظمی ،استاذ مدرسہ عربیہ امدادیہ مراد آباد) مغربی تہذیب آج اکثر عوام وخواص کی پہلی پسند بن چکی ہے ،اب لباس تراش خراش حتی کہ گفتار ورفتار میں بھی مغرب کی نقالی کا فیشن بن گیا ہے اور فکری مرعوبیت لوگوں کے دل ودماغ پر مسلط ہے۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے مغربی تہذیب کے مفاسد اور نقصانات پر اُمت کو اپنے حکیمانہ اشعار کے ذریعہ باربار متنبہ کیا ہے ،انہیں اشعار اوران کے پس پشت مضامین کا فاضل مضمون نگار نے احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ،اُمید ہے کہ یہ مضمون دل چسپی اورشوق سے پڑھا جائے گا۔ (مرتب) کلیسا کے سفارت کاروں کی سرگرمیوں کا اصل مقصد ''متاع غیر '' کا حصول ، اس کی تباہ کاری ، یا حائل رکاوٹوں کو دور کرنا اور یہ جائزہ لینا ہوتا ہے کہ ہم اپنے مقاصد کیسے اور کس طرح حاصل کریں؟ عراق وایران کی جنگ : ٢٢ ستمبر ١٩٨٠ء میں صدام حسین کی فوجوں نے ایران پر حملہ کردیا ، یہ جنگ کیوں ہوئی ؟ خود صدام کو بھی معلوم نہیں کہ اس جنگ کا پورا خاکہ خفیہ طورپر امریکہ کے نائب سیکرٹری دفاع وائن برگر (wine Burgar)نے تیار کیا ہے جس کا انکشاف اس نے ١٩٩١ء میں کیا (ہندوستان ٹائمز) کہ مغربی ایشیاء کے دواہم ملکوں کو آپس میں لڑانے کے لیے جس میں ایک عراق ضرور شامل ہو خفیہ پلان تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ ٢٢ ستمبر ١٩٨٠ء میں صدام نے ایران پر حملہ کردیا ۔اس کے بعد ١٩٨٣ء میں اس وقت کے موجودہ امریکی ڈیفنس سیکرٹری رِمس فیلڈ بغداد پہنچے ، صدام حسین سے ملاقات کی ، زہریلی گیس اور دوسرے کیمیکل ہتھیار سے صدام کو نوازا گیا۔ ١٩٨٥ء میں برطانیہ نے عراق کو کیمیکل ہتھیار تیار کرنے والی فیکٹری کے بنانے میں مال واسباب فراہم کیے۔ صدام حسین فریب ِمحبت کے اِس خفیہ جال میں پھنس کر٢٠ اگست ١٩٨٨ء تک ایران سے برسرِ پیکار رہے، جس وقت عراق وایران کی جنگ کا خاتمہ ہوا تو تین لاکھ سے زیادہ عراقی ، ٧ لاکھ کے قریب ایرانی جان گنوا چکے تھے اور ٢٠لاکھ سے زیادہ لوگ مفلوج وبیکار ہو چکے تھے۔