ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
رہے خاموش پھر جانے لگے جب کافی دیر ہوگئی ، وقت گزرا ہوگا ۔ جب جاتے ہوئے دیکھا تو بلایا آپ نے، بلا کر پوچھا تمہیں قرآن پاک یاد ہے وہ اس میں ہوشیار تھے ،کمائی میں ہوشیار نہیںتھے جتنا دین سیکھنے میں ہوشیار تھے۔ انھوں نے کہا جی مجھے یہ بھی یاد ہے وہ بھی یاد ہے۔ کہا کہ یاد ہے بالکل یعنی زبانی، توانھوںنے کہا بالکل زبانی یاد ہے گویا تقرأ بالغیب تو پھر رسول اللہ ۖ نے اُن سے اِن کی شادی کردی بِمَامَعَکَ مِنَ الْقُرْآن یعنی جو قرآن تم جانتے ہو اس کی وجہ سے یعنی ایک علمیت کی وجہ سے شادی کردی آپ نے اس عورت کی ان صحابی کے ساتھ ۔تو مہر اس وقت دینے کے واسطے کچھ بھی نہیں تھا۔ بعد میں فراخی آگئی : بعد میں تو پھر کوئی حد نہیں رہی جتنا آیا ہے وہ تو قیاس نہیں ہوتا تھا کہ اِتنا آسکے گا خیال میں بھی نہیںتھا۔ رسول اللہ ۖ نے بتلا ضرور دیاتھا لیکن وہ تصور سے باہر تھا کہ دونوں سُپر پاور ختم ہوجائیں اور ان کی جگہ مسلمان آجائیں ۔ جبکہ فی الحال مسلمان ایسی حالت میں ہیں کہ ان کو ایک کپڑا میسر ہو صرف وہی نیچے بھی و ہی اُوپر بھی وہی اِزار وہی کساء اور رِداء چادر بھی وہی اوروہی نیچے باندھنے کی لنگی بھی، دونوں کاکام ایک ہی کپڑے سے لیتا ہو کوئی اوراس سے کہاجائے کہ تجھے ایسی حکومت ملے گی کہ ساری دنیا پر تو چھا جائے گا تو وہ توایمان ہی ایسی چیز ہے کہ جس کی وجہ سے یقین آجائے ورنہ حالات تو ایسے نہیں تھے ۔اُس وقت صحابہ کرام کے پاس اتنا ہو کہ وہ چراغ بھی جلائیں تو یہ تو ذرا مشکل ہی تھا اور رات کو چراغ کا دستور بھی نہیں تھا بس عشاء تک جاگتے رہیں اور عشاء کے بعد سوجائیں یہی حکم تھا۔ عشاء آپ ذرا دیر سے پڑھتے تھے۔ تو آپ نے دیکھا کہ چراغ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر میں جلاہو اہے اُس کی روشنی محسوس ہو رہی ہے دریافت فرمایا کہ عائشہ یہ چراغ جو جل رہا ہے اس کا مطلب تو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ شاید اسماء رضی اللہ عنہا کے ہاں وِلادت ہوگئی ہوگی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی بہن ہیں سوتیلی، ان کے ہاں شاید ولادت ہوئی ہے تو معلومات کیں تو پتہ چلا کہ واقعی ولادت ہوئی ہے بچہ ہوا ہے ۔ اس بچے کی فضیلت : توآپ نے فرمایا ولا تُسَمُّوہ حتی اُسَمِّی نام خود نہ رکھنا میں تجویز کروں گا ،تو آپ نے ان کا نام عبداللہ خود تجویز فرمایا اورحَنَّکَہ بِتَمْرَةٍ بِیَدِہ رسول اللہ ۖ کے دستِ مبارک میں ایک کھجورتھی وہ کھجور آپ نے چباکراِن کے تالومیں لگائی تو سب سے پہلے ان کے پیٹ میںجو چیز داخل ہوئی وہ جناب رسول اللہ ۖ کا لعابِ دہن مبارک تھا اور آپ نے ہی ان کا نام بھی رکھا ۔