ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
رُوح کا گمان ہوا، میں اُٹھ کر آپ کو دیکھنے بھالنے لگی ۔میں نے آپ کے تلووں کو ہاتھ لگایا تو اُن میں حرکت تھی۔ اس پر مجھے خوشی ہوئی۔ میں نے آپ کوسجدہ میںیہ دُعا کرتے سُنا۔ ''اَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقَابِکَ وَاَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْکَ جَلَّ وَجْہُکَ لَآ اُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ''۔ صبح کو میں نے آپ سے اِن دُعائوں کا تذکرہ کیا تو فرمایا کہ ان دُعائوں کو یاد کرلو اور دوسروں کو بھی ان کی تعلیم دو کیونکہ جبریل نے مجھے یہ دُعائیں سکھائیں اور کہاکہ سجدہ میں یہ مکرر سہ کررر پڑھی جائیں''۔ (ما ثبت بالسنة ص ١٧٣) شب ِبراء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : بہت سی حدیثوں میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ کچھ بد نصیب لوگ ایسے ہیں کہ اس برکت والی رات میں بھی رحمت ِخداوندی سے محروم رہتے ہیں اور ان پر نظر عنایت نہیں ہوتی ۔ذیل میںایسے بد قسمت لوگوں کی فہرست پیش کی جاتی ہے تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو : (١) مُشرک(٢)جادُوگر (٣)کاہن ونجومی(٤ ) بغض اور کینہ رکھنے والا (٥)جلّاد(٦)ظُلم سے ٹیکس وصول کرنے والا(٧)باجا بجانے والا اور اُن میں مصروف رہنے والا (٨) جُوا کھیلنے والا (٩) ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا (١٠) زانی مرد وعورت(١١) والدین کا نافرمان (١٢) شراب پینے والا اور اُس کا عادی (١٣)رشتہ داروں اور مسلمان بھائی سے ناحق قطع تعلقی کرنے والا ۔ یہ وہ بدقسمت لوگ ہیں جن کی اس بابرکت رات میں بھی بخشش نہیں ہوتی اور رحمتِ خداوندی سے محروم رہتے ہیں اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنے گریبان میں مُنہ ڈالے اور غور وفکر کرے کہ کہیں اِن عیبوں میں سے میرے اندر تو کوئی عیب اور بُرائی نہیں ، اگر ہوتو اس سے توبہ کرے اور حق تعالیٰ کی طرف رجوع کرے یہ خیال نہ کرے کہ میرے اتنے اور ایسے گناہ کیسے معاف ہوں گے یہ شیطانی خیال ہے ۔ پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : پیچھے گزر چکا ہے کہ آنحضرت ۖ شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے اور دوسروں کوبھی اس کی ترغیب دیتے تھے ۔خاص طورپر پندرہویں شب کے روزے کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے آپ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ''جب شعبان کی پندرہویں شب آئے تو رات کو قیام کرو (یعنی نمازیں پڑھو)اور (اگلے)دن کا روزہ رکھو''۔(ابن ماجہ)