ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
نسائی میں ابن عباس کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ معراج کا آغاز اُم ہانی کے گھر سے ہوا ۔ بخاری شریف میں ابوذر کی روایت ہے قزح سقف بیتی وانا بمکة کہ میرے گھر کی چھت پھٹ گئی اور میں مکہ میں تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود حضور کے گھر سے اس سفر کا آغاز ہوا ، واقدی کی روایت میں ہے کہ یہ سفر شعب ابی طالب سے شروع ہوا یعنی اس درّہ میں جس میں ابو طالب کا گھر تھا اور چونکہ حضور ۖ اس گھر میں سکونت رکھتے تھے تو بہ لحاظ سکونت سفر کا آغاز حضور ۖ کے مسکن یعنی گھر سے ہوا اور باقاعدہ سفر مسجد حرام سے شروع ہوا، اور مسجد حرام میں بالخصوص اُس جگہ سے جو ''حجر و حطیم ''کہلاتا ہے۔ تعین ِسال( زمان ِسفر معراج) : یہ سفر کس سال پیش آیا ؟مختار قول یہ ہے کہ معراج کا واقعہ ہجرت سے ایک سال پہلے پیش آیا یعنی نبوت کے بارہویں سال ۔ امام نووی نے فتاوٰی میں اِس کو مختار کہا اور ابن ِحزم نے اس پر اجماع نقل کیاہے۔ تعین ِماہ : معراج کس مہینے میں ہوئی ؟اس میں اگرچہ ربیع الاول ، ربیع الآخر، رمضان اور شوال کے اقوال بھی موجود ہیں لیکن امام نووی نے کتاب الروضہ میں ماہ ِرجب کو ترجیح دی ہے۔ رجب میں ٢٧رجب کی تاریخ کو ابن عبدالبر نووی عبدالغنی المقدسی نے ترجیح دی ہے۔ تعین ِرات : اگرچہ اس میں سنیچر اور جمعہ کی شب کی روایت ضعیفہ بھی مذکور ہے لیکن مختار قول یہ ہے کہ معراج کا واقعہ پیر کی رات کو پیش آیا۔ ابن ِاثیر اور ابن ِمنیر نے اسی کو مختارکہاہے۔ کیفیت سفر معراج : یہ سفر جسم ورُوح دونوں کے ساتھ بیداری میں ہوا ۔یہی قول جمہور اہلِ اسلام علماء محققین صحابہ اور تابعین کاہے۔اس کے برخلاف بعض اہلِ الحاد نے اس کو خواب یا رُوحانی واقعہ قرار دیاہے اور اس کا حضرت عائشہ اور حسن بصری کی طرف انتساب کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ، البتہ حضرت عائشہ اور حضرت معاویہ کی روایت صحاح ِستہ میں نہیں ہے۔ سیرة ابن اسحاق میں مذکور ہے ۔ دونوں کے متعلق صحیح رائے یہ ہے کہ ثابت نہیں ہیں ۔حضرت عائشہ کی روایت کے متعلق رُوح المعانی میں مذکورہے ''لعلہ لم یصح عنھا کما فی البحر''شاید یہ روایت درست نہیں جیسے کہ تفسیر