ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
مرسلہ : قاری منظر عبّاس کشمیری متعلم جامعہ مدنیہ لاہور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات ( اقتباس ازتاریخ ِاسلام مؤلفہ حضرت مولانا محمد میاں صاحب ر حمة اللہ علیہ ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں ''حضور ۖ کا خلقِ مبارک قرآن پاک تھا''۔مطلب یہ ہے کہ آپ کے اخلاق قرآن پاک یعنی خدا کے احکام اور اس کی رضا کے عملی نمونہ تھے ۔لڑائی، صلح ، دشمنی ، دوستی، آرام ، عبادت، خوراک ،پوشاک ،اُٹھنا، بیٹھنا، سونا ،جاگنا، غرض تمام موقعوں پرحضور ۖ کا وہی طرز ہوتا جو خدا کی مرضی ہوتی۔جو لوگ برسوں اور مدتوں حضور ۖ کی خدمت میں رہے اُن کا بیان ہے کہ حضور ۖ اپنی وجہ سے کبھی کسی پر خفا نہ ہوتے ۔اپنے نقصان کا کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے ۔ہاں اگر شریعت کا کوئی حق ضائع ہوتاتو پھر غصہ کی کوئی نتہا نہ تھی، اُس وقت آپ کی سزا سے نہ کوئی سفارش بچا سکتی نہ کسی کی محبت یہاں تک ارشاد ہوا اگر میری بیٹی فاطمہ (خدا نخواستہ) چوری کرے تو اُس کے بھی ہاتھ کاٹوں گا۔ وسعت اور عمدگی اخلاق ہی تھی جس کو نبوت کے ثبوت میں پیش کیا جاتا اور بڑے بڑے کٹر کافر اور جانی دشمن گردن جھکا دیتے اور حضور ۖ کی محبت کے متوالے بن جاتے ۔ گستاخی، بے ادبی ، تکلیف وایذاء کا بدلہ محال تھاکہ معافی کے علاوہ کوئی اور ہوتا۔یادِ خُدا سے کوئی وقت خالی نہ تھا۔ سونے کے وقت آنکھیں سوتیں مگر دل یادِ خدا میں جاگتا رہتا، ایک ایک مجلس میں ستر اور سو مرتبہ استغفار تو صحابہ سن لیتے خدمت ِخلق پاکیزہ زندگی کا سب سے بڑا مقصد تھا۔ہمدردی خلق ایک دوسرا سانس تھا جس پر زندگی کا گویا مدار تھا۔ زندگی انتہائی خطرہ میں ہوتی تب بھی ہمدردی مخلوق کا ولولہ تمام خطروں سے آزاد رہتا بلکہ پورے جوش پر ہوتا ۔ طائف میں جب جسد ِاطہر کو اینٹوں اور پتھروں کے حملوں سے خون سے رنگ دیا گیا ملک الجبال کہتا ہے بددعا کیجئے مگر ہمدردی خلق کا ولولہ پکارتا ہے۔ نہیں، ممکن ہے اِن کی نسل میں کوئی بچہ پیدا ہو جو صداقت کو تسلیم کرلے ۔ اُحد میں سب کچھ ہوتا ہے پے درپے حملے ہو رہے ہیں کہ مخلوق کے سب سے بڑے ہمدرد کو مخلوق سے جدا کردیا جائے مگر زبان پر یہی ہے :اے اللہ میری قوم کو معاف فرماوہ مجھے جانتی نہیں۔ اُحد کی لڑائی میں چہرہ مبارک میں دو کڑیاں چھبی ہوئی ہیں ۔خون کے چشمے چہرۂ مبارک کی رگوں سے اُبل رہے ہیں مگر مخلوقات کا سب سے بڑا ہمدرد ایک ایک قطرہ کی حفاظت کررہاہے کہ اگر زمین پر گر گیا تو قہر الٰہی جوش میں آجائے گا اس کا افسوس نہیں کہ اتنی بڑی گستاخی ،اتنی بڑی درندگی اوربے دردی کیوں کی گئی۔