ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
سہو واجب نہیں۔ مسئلہ : بھولے سے وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھ گیا تواس کا کچھ اعتبار نہیں، تیسری رکعت میں پھر سے پڑھے اور سجدہ سہو کرے۔ مسئلہ : وتر کی نماز میں شبہہ ہو اکہ نہ معلوم یہ دوسری رکعت ہے یا تیسری رکعت اور اکسی بات کی طرف زیادہ گمان نہیں ہے بلکہ دونوں طرف برابر درجہ کا گمان ہے تو اسی رکعت میں دعائے قنوت پڑھے اور بیٹھ کر التحیات کے بعد کھڑا ہو کرایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی دعائے قنوت پڑھے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔ (١٠) نماز میں سوچنے لگا : مسئلہ : اگر پڑھتے پڑھتے درمیان میں رُک گیا اور کچھ سوچنے لگا اور سوچنے میںاتنی دیر لگ گئی جتنی دیر میں تین مرتبہ سبحا ن اللہ کہہ سکتا ہے یا جب دوسری یا چوتھی رکعت پر التحیات کے لیے بیٹھا تو فوراً التحیات شروع نہیں کی، کچھ سوچنے میں اتنی دیرلگ گئی یا جب رکوع سے اُٹھا تو دیر تک کچھ کھڑا سوچتا رہا یا دونوں سجدوں کے بیچ میں جب بیٹھا تو کچھ سوچنے میں اتنی دیرلگا دی تو اِن سب صورتوں میں سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ غرض کہ جب بھولے سے کسی بات کے کرنے میں دیر کردے یا کسی بات کے سوچنے کی وجہ سے دیر لگ جائے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔ نماز میں شک ہونا : مسئلہ : اگر نماز میں شک ہوگیا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یاچاررکعتیں تو اگر یہ شک اتفاق سے ہوگیا ایسا شبہہ پڑنے کی اِس کی عادت نہیں ہے تو پھر سے نماز پڑھے اور اگر شک کرنے کی عادت ہے اور اکثر ایسا شبہہ پڑجاتا ہے تو دل میں سوچ کر دیکھے کہ دل زیادہ کدھر جاتاہے۔اگر زیادہ گمان تین رکعت پڑھنے کا ہو تو ایک اور پڑھ لے اور سجدہ سہو کرنا واجب نہیں ہے اور اگر زیادہ گمان یہی ہے کہ میں نے چاروں رکعتیں پڑھ لی ہیں تو اوررکعت نہ پڑھے اور سجدہ سہو بھی نہ کرے اوراگر سوچنے کے بعد بھی دونوں طرف برابر خیال رہے نہ تین رکعت کی طرف زیادہ گمان جاتا ہے اور نہ چار رکعت کی طرف تو تین ہی رکعت سمجھے اور ایک رکعت اور پڑھ لے۔ لیکن اس صورت میں تیسری رکعت پربھی التحیات پڑھے تب کھڑا ہو کے چوتھی رکعت پڑھے اورسجدہ سہو بھی کرے۔ مسئلہ : اگر یہ شک ہوا کہ پہلی رکعت ہے یا دوسری رکعت تو اس کا بھی یہی حکم ہے لیکن اس میں سب رکعتوں پر بیٹھ کر التحیات پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے۔ مسئلہ : اگر نماز پڑھ چکنے کے بعد یہ شک ہو اکہ نہ معلو م تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو اس شک کا کچھ اعتبار نہیں،