ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
حق ٹھہرا کر کھلے عام اس کی حمایت کرتا ہے۔ لیکن اگر اتفاق سے انڈونیشیا میں مسلم اور عیسائی فساد میں عیسائیوں کو کچھ گزند پہنچ جاتاہے تو فوراً تحفظِ حقوقِ انسانی کا واویلا مچا کر عالمی امن فوج لگا دی جاتی ہے اور مشرقی تیمور کو محفوظ علاقہ اور علیحدہ ملک بناد یا جاتا ہے ۔اس جابرانہ طرزِ عمل پر دنیا کی تمام مسلم قوموں اور امن پسند لوگوں نے فلسطین میں یہودیوں کی بربریت کے خلاف مظاہرہ کرکے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔ اس ظلم اور ناانصافی کے باوجود اگر کسی نے اپنے ہونٹ سی لیے یا اقوام متحدہ کے ہر رَول کی حمایت کی یا اُن کا ساتھ دیا تو وہ تھے ہر طبقہ کے امراء فرمانروا تری حریف ہے یا رب سیاست ِافرنگ مگر ہیں اُس کے پجاری فقط امیر ورئیس آج دنیا کو شکوہ تو انھیں حکمرانوں سے ہے جو کچھ نہ جانتے ہوئے بھی اس خوش فہمی کے شکار ہیں کہ ہم دانشور اور روشن دماغ ہیں اور ہمارے فیصلوں کے خلاف اُنگشت نمائی کرنے والے آج کے تقاضوں سے ناواقف بلکہ بنیاد پرست یا دہشت گرد لوگ ہیں۔ آج کے مسلم حکمرانوں کے طریقۂ کار کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انھیں اس بات کا یقین نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی عزت وذلت اور موت وحیات کامالک ہے بلکہ وہ اپنی پناہ گاہ ، مقاصد کاحصول ، مناصب کا تحفظ اور زندگی کی ضمانت دشمنان ِاسلام کی صفوں میں تلاش کررہے ہیں اور ظالم کے ساتھ تعاون کو اپنا منصبی فرض سمجھ کر اپنوں پر ستم رانیاں کر رہے ہیں ایسے لوگ گوش ہوش سے صادق ومصدوق ۖ کا یہ فرمان بھی سن لیں ''من اعان ظالما سلّطہ اللّٰہ علیہ '' (ابن کثیر )جو شخص کسی ظالم کے ظلم میں اُس کی مدد کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کو اسی پر مسلط کردیتا ہے ۔اس کی شہادت آج تو بالکل عیاں ہے اور ظالم کے ظلم کی حمایت کے حق میں نوشتۂ دیوار ہے۔ آج کے مسلم حکمراں اسے پیشِ نظر رکھ کر اپنا محاسبہ کرلیں اورا س پر بھی نظررکھیں کہ آپ کے لیے اقوامِ متحدہ کی حیثیت کیا ہے؟ اور کیا ہو سکتی ہے؟ اقوامِ متحدہ جو تحلیل شدہ مجلس اقوام کا دوسرا نام ہے اس کی حیثیت و حقیقت علامہ نے یوں بیان کی تھی۔ من ازیں بیش ندانم کہ کفن دزدے چند بہر تقسیمِ قبور انجمنے ساختہ اند میں اِس کی حقیقت اس سے زیادہ نہیں سمجھتا کہ چند کفن چوروں نے قبروں کی تقسیم کے واسطے ایک انجمن بنالی ہے اور یہ کفن چور وہی پانچ افراد ہیں جنہیں سلامتی کونسل (Security Council) میں ویٹو پاور (Weto Power) حاصل ہے۔ یہ ویٹو پاور خود جمہوریت کا مذاق ہے کہ محض ایک مخالف شخص سلامتی کونسل کی متفقہ قراردادوں پر خط ِتنسیخ پھیر دیتا ہے اور اکثریت ایک مخالف شخص کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہے.......... اس حقیقت کو جان بوجھ کر نظرانداز کردینا اور تاریخ کو سلوٹوں میں نہاں اور آج کی خون آشام شام وسحر سے عیاں واقعات ومشاہدات سے آنکھیں