ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
موند لینا دانشمندی نہیں ،کسی ماہر نبض شناس حکیم کے مشوروں کو قابل التفات نہ سمجھنا خود اپنی ہلاکت کو دعوت دینا ہے ۔ مغربی تہذیب اور اس کی جمہوریت واشتراکیت کی وسیسہ کاری اوراس کا طویل دلخراش دور جبر واستبداد آج ہمارے سامنے ہے جہاں نہ قدروں کی کوئی قیمت ہے نہ اصولوں کی ۔ سچ تو یہ ہے کہ قدروں اوراصولوں کا احترام دین ومذہب سے ہم آہنگ سیاست کے دائرہ عمل میں ہی مل سکتا ہے اس سے دوری کا مطلب اقبال کی زبان سے سنئے۔ جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی آج غیروں کی بات تو چھوڑ ئیے بلکہ دین مذہب سے بیگانہ مسلم حکمرانوں کے طرز جہانبانی کو دیکھیے تو چنگیزیت بھی شرمندہ نظرآتی ہے اس لیے کہ سیاست دین کے اصول و آئین سے بے بہرہ ہے۔ سخت باریک ہیں امراض ِاُمم کے اسباب کھول کر کہیے تو کرتا ہے بیاں کوتاہی چنگیزی نظام ہو یا جمہوری نظام اقبال کی نظر میں ابلیسی نظام عمل کو بروئے کار لانے کی ایک سازش ہے جس کااظہار ابلیس کی عرض داشت میں اس طرح فرمایا : جمہور کے ابلیس ہیں اربابِ سیاست باقی نہیں اب میری ضرورت تہ افلاک اگر اتنی بات سمجھ آجائے تو یہ حقیقت بھی عیاں ہوجائے گی کہ سیاست دین کے بغیر اقوام ِعالم کی بہتری کا سامان فراہم نہیں کر سکتی۔ دشت جمہوریت و عرصۂ آزادی بھی قفسِ شاخِ گلستاں ہے اِسے کیا کہیے جمہوریت کے وسیع بیاباں اور آزادی کے کھلے میدان ، انسانیت کی تباہی کے ایسے ہی سامان ہیں جیسے پرندوں کو زیر دام لانے کے لیے چمن کی ہری بھری شاخوں پر آویزاں خوبصورت قفس۔ اسی دشت جمہوریت اور عرصۂ آزادی میں پوری دنیا خصوصاً مسلم دنیا کو بزورِطاقت بسانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔چاہے کشتوں کے پشتے لگ جائیں ۔ سوچیے! اسی جمہوریت کے قیام کی خاطر صرف چند دنوں میں جو اب بھی جاری ہے ایک اندازے کے مطابق ٣٠ ہزار عراقی فوجی، ٨ہزار عام عراقی شہری ہلاک ہوگئے اور ٢٠ ہزارزخمی ہو کر ہسپتالوں میں بے بسی کی تصویر بن گئے ۔املاک کا جو ضیا ہوا امکانات اور عمارتیں جو منہدم ہو کر ملبوں میںتبدیل ہو گئیں ان کی تصاویر کو اخباروں اور ٹی وی چینلوں نے دنیا کے سامنے پیش کرنے کو اپنا اہم کارنامہ تصور کیا۔ تہذیب کا کمال شرافت کا ہے زوال غارت گری جہاں میں ہے اقوام کی معاش یہ وہی اقوام ہیں جنہیں امریکہ کی سیکورٹی کونسل میں حق استرداد (ویٹو پاور) حاصل ہے اور اسی سیکورٹی کونسل کی سرپرستی میں عراق اُجڑا ، لٹا ، برباد ہوا اور آج بھی ہو رہا ہے جس کو ١٩٧٥ء کے بعد خوب نوازا گیا تھا۔