ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
ن کے وجود کی عملی حیثیت کے بارے میں کسی کو یہ شک بھی نہ گزرے کہ یہ کمزور اقوام اور ا سلامی تہذیب پر شبخون مارنے کی خفیہ کمین گاہیں ہیں اور اس کے سہارے اقوام غالب کی سامراجیت کا وجود باقی ہے۔ یہ علم یہ حکمت یہ تدبر یہ حکومت پیتے ہیں لہو دیتے ہیں تعلیمِ مساوات تعلیم مساوات ، آزادی افکار ورائے اور حقوق انسانی کا تحفظ ، اب تو یقین کرلیجیے کہ یہ نعرے ایک سراب اور دھوکہ ہیں۔ عراق ، افغانستان ، فلسطین ، چیچنیا، بوسنیا اور کوسووا میں تڑپتی، سسکتی ، دم توڑتی انسانیت کو دیکھ کر اب تو مان لیجیے کہ یہ مسلم اقوام کو قتل کرنے کے ابلیسی حربے ہیں ۔ اس قوم میں ہے شوخی اندیشہ خطرناک جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد گو فکر خدا داد سے روشن ہے زمانہ آزادی افکار ہے ابلیس کی ایجاد ابلیس کے فرزندوں کی اِن ایجادات نے یہ دن دکھائے کہ مسلم معاشرے اور گھرانے میں جنم لینے والا بچہ بڑا ہوتے ہی اِن نعروں کی مسحور کن آوازوں سے متاثر ہوکر ہوش و خرد سے بیگانہ ہو جاتا ہے اور پھر ہوتا یہ ہے کہ ان کو تہذیب نے ہر بند سے آزاد کیا لا کے کعبے سے صنم خانے میں آباد کیا کعبہ کی چوکھٹ کو چھوڑ کر صنم خانوں کو آباد کرنے والو! کیا کبھی آپ نے سوچا کہ حقوق انسانی کی حفاظت پر جوادارے مامور ہیں وہ کس ذہن کی پیداوار کس نظریے کے حامل ہیں؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ جرمنی اور اٹلی کے فاشزم اور نازی ازم کے اصولوں پر گامزن ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ع ہوگیا مانند ِآب ارزاں مسلماں کا لہو ١٤فروری ٢٠٠٣ء کو عراقی عوام کے قتل ِعام پر دنیا بھر کی سڑکوں پر ایک کروڑ پچاس لاکھ انسانوں نے مظاہرہ کرکے اس چشمۂ بے حیواں تہذیب کے علم برداروں سے چیخ چیخ کر یہ پوچھا تھا کہ تحفظ حقوق انسانی کا مطلب کیا ہے ؟ اور آج عراق کی ابو غریب جیل میں عراقی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی بہیمانہ ظلم اور ناقابلِ معافی لرزہ خیز جرم کے مرتکب کون لوگ ہیں؟ ارض ِمقدس فلسطین میں نازک اندام عورتوں ، معصوم بچوں ، معذور بوڑھوں اور غیورنوجوانوں کوہر روز قتل کرنے والے کس تہذیب کے مانتے والے ہیں اور وہ کس ہیومنزم، نیشنلزم ، سوشلزم اور سیکولرازم کے نمائندہ ہیں اور پھر ان بیشمار ازموں کا مقصد کیاہے ؟ اور ان کے غیر انسانی ، اخلاق سوز طریقۂ عمل کا ہدایت کار کون ہے؟ دنیا کے ہر ہوش مند سلیم الطبع لوگوں نے کہا ''اقوام متحدہ (U.N.O.)جوبے رحم قاتل ،خونخوار دہشت گرد اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد تو پاس کرتا ہے مگر اِس کو اس ظلم پر سرزنش اور روک لگانے کے بجائے اس ظلم کو اس کا دفاعی