ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
٨٨۔ ١٢٨٩ھ میں معین المدرسین کی حیثیت سے آپ نے دارالعلوم میں تدریس کا آغاز کیا ( لیکن اس سال تک آپ حضرت نانوتوی قدس سرہ سے پڑھتے بھی رہے )۔ ١٩ ذی قعدہ ١٢٩٠ھ میں جلسہ دستار بندی ہوا اس میں آپ کی دستار بندی ہوئی۔ حضرت شیخ الہند قدس سرہ کا ١٢٩٢ھ میں بحیثیت ِمدرس دارالعلوم تقرر ہوا مشاہرہ پندرہ روپے رکھا گیا۔ ١٢٩٣ھ میں آپ کو ترمذی شریف اور مشکٰوة شریف پڑھانے کے لیے دی گئیں ہر سال آپ ہدایہ وغیرہ سمیت نو کتابیں پڑھاتے رہے ہیں۔ ١٢٩٥ھ میں آپ نے پہلی بار بخاری شریف بھی پڑھائی( حیات شیخ مصنفہ حضرت مولانا میاں سیّد اصغر حسین صاحب دیوبندی ص ٢١۔ ٢٢)۔ شوال ١٢٩٤ھ میں حضرت نانوتوی وحضرت گنگوہی رحمہم اللہ کے ساتھ حج کے لیے روانگی ہوئی مکہ مکرمہ میں حضرت حاجی امداد اللہ صاحب قدس سرہ سے شرف حاصل ہوا اور مجاز ہوئے۔ ربیع الاول ١٢٩٥ھ میں دیوبند واپسی ہوئی لیکن واپسی کے سفرمیں حضرت نانوتوی بہت علیل رہے۔واپسی پر حضرت نانوتوی قدس سرہ نے دیودبند میں ہی قیام فرمالیا۔ اس لیے آپ کے استفادہ کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ اسی سال کے اخیر میں حضرت مولانا اشرف علی صاحب (تھانوی ) تحصیل ِعلم کے لیے دیوبند تشریف لائے اور منجملہ اسباق کے ملا حسن اور معانی حضرت کے متعلق ہوئے اور اخیر زمانۂ تحصیل تک ہدایہ اخیرین ،حمداللہ ، میر زاہد، ملا جلال میر زاہد رسالہ اور چند کتب ِحدیث حضرت سے پڑھیں۔ حضرت اقدس نانوتوی کو سفر حج سے واپسی کے دوران جو شدید علالت پیش آئی تھی اس سے صحت ہوگئی تھی لیکن کھانسی کی شکایت رہ گئی تھی اور اس سے کبھی کبھی تنفس کا دورہ ہو جاتا تھا۔ ١٢٩٧ھ میں ضیق النفس کے دورے کئی بار ہوئے جن سے ضعف بہت بڑھ گیا۔اسی حالت میں اپنے استاذ محترم حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری کی عیادت کے لیے سہارنپور تشریف لے گئے اور ان کے ارشاد سے چودہ روز وہاں قیام فرمایا ،وہیں مولانا نانوتوی کو تنفس کا شدید دورہ ہوا اور ساتھ ہی ذات الجنب بھی ۔آپ کو دیوبند واپس لے آیا گیا ۔ پنجشنبہ ٤ جمادی الاولیٰ ١٢٩٧ھ بعدنماز ظہر یکا یک رُوح مبارک پرواز کرگئی انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ جناب حکیم مشتاق احمد صاحب رئیس نے شہر سے باہر مگر مدرسہ سے قریب اپنی مملوکہ زمین کا ایک قطعہ اُسی وقت وقف کیا اسی میں بعد نماز مغرب آ پ کی تدفین ہوئی یہی خطہ آج جوارِ صالحین بنا ہوا ہے ۔تیسرے روز بروز شنبہ سہارنپور میں حضرت مولانااحمد علی صاحب محدث قدس سرہ نے بھی وفات پائی۔ رضی اللہ عنہما مادہ تاریخ ہے ١٢٩٧ھ( حیات شیخ الہند ص ٢٦)