ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
جائے حوصلہ شکنی کی جائے ،پھر ابھی گزشتہ چند مہینے پہلے دوبارہ ہدایت جاری کی کہ نہیں اب تو عام طورپر لوگ رہنے لگے ہیں اس طرح پرا س لیے نہ اِسے گناہ سمجھا جائے نہ گناہ کہا جائے نہ حوصلہ شکنی کی جائے، یعنی صحیح کیا ہے وہ بھی سوسائٹی فیصلہ کرے گی اکثریت کہ یہ صحیح ہے یا غلط ہے گناہ ہے یا ثواب ہے تو آج یہ بنیاد ہے ۔دُنیا میں دو بنیادوں پر عالم کا نظام چل رہا ہے ایک اکثریت کیا چاہتی ہے اور ایک یہ ہے کہ انسان کی عقل کیا کہتی ہے دو بنیادیں ہیں جبکہ ہماری بنیاد ہے کہ سارے انسان بھی جمع ہو جائیں تو وہ نہ حلال کو حرام کر سکتے ہیں نہ حرام کو حلال کرسکتے ہیں ۔جو اللہ نے کہہ دیا وہ آخری بات ہے۔ اب یہ جو وحی ہے یہ ہے فیصلہ کن تو ہمیں دُنیا میں اس بات کو لے کر کھڑا ہونا ہے کہ انسانوں میں آخرت کی بہبود اور کامیابی صرف وحی کی اتباع میں ہے۔ نوٹنگھم میں ایک پادری سے کئی مسائل پر بات چیت ہو رہی تھی تو اُن سے ایک بات ہم نے کہی کہ دیکھو ایک بات پر ہم اور آپ متفق ہیں آپ بھی مانتے ہیں کہ دُنیا میں بہترین دور سُنہرا دور امن کادور اور اچھا دور انسانیت کا وہ تھا جب انسان آسمانی وحی کی اتباع کرتا تھا ۔آسمانی وحی کے تابع تھا تواب دو ہی راستے ہیں یا تو وحی کی اتباع کرے یا خواہشات کی اتباع کرے تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے ۔یہ آپ بھی مانتے ہیں اور ہم بھی مانتے ہیں انسانیت کے لیے بہترین دور، امن کا سُنہرا، کامیابی کا دوراور بہبودی کا دور وہ تھا جب انسان آسمانی ہدایت پر چلتاتھا آسمانی وحی کی اتباع کرتا تھا۔ اب آپ اس بات کی اور تحقیق کرلیجیے کہ جتنی آسمان سے وحی اُتری ہیں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر سروردوعالم ۖ تک اُن وحیوں میں سے کون سی وحی انسانیت کے لیے محفوظ ہے بس اس کی تحقیق کر لیں آپ کو پتا چل جائے گا کون سی وحی محفوظ ہے تو اِس وقت جو ہمیں دُنیا میں چیلنج درپیش ہے اور دُنیا میں جو کہا جا رہا ہے کہ بس مذہب کا دور ختم ہوگیا اور اب ہماری عقل کامل ہوگئی اور ہم گویا اتنے بالغ ہوگئے عقلی اعتبار سے کہ اب ہمیں کہیںباہر سے ہدایت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر دور میں علماء نے یہ کیا ہے یانہیںکیا ؟جب فتنہ اُٹھا ہے یونانی علوم کا فلسفۂ یونانی کاتو امام غزالی ،امام رازی اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ کافی اچھے لوگ کھڑے ہوئے اور انھوں نے فلسفے کے چیلنج کو قبول کیا، اُس کا جواب دیا اُس کامقابلہ کیا، اسلام کی اوروحی کی برتری ثابت کی ، کی یا نہیں کی؟ جواب دیا یا نہیں دیا؟ اورآج تک ہم وہی جواب دیتے چلے جا رہے ہیں سوالات تو ختم ہو گئے صدیوں پہلے ،جو فلسفہ قدیم نے یا یونانی علوم نے سوالات کیے وہ تو صدیوں پہلے ختم ہو گئے ١ لیکن ہم وہی جواب دئیے چلے جارہے ہیں ،جو کچھ پڑھ رہے ہیں مدرسوں میں، اور فلسفہ جدید نے جو سوالات پیدا کیے ۔بھئی ایک تو ہے علوم ِ نقلیہ قرآن ،حدیث ، فقہ جو نقلی علوم ہیں وہ تو غیر متبدل ہیں اس کے بارے میں تو سوچنا بھی حرام ہے تبدیلی کے بارے میں، لیکن ایک ہیں عقلی ١ یعنی اُس وقت کے بعض سوالات ختم ہو گئے ہیں نہ کہ سب ۔ مرتب