ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
صفحہ نمبر 3 کی عبارت لیے دعا کریںمجھے یقین ہے کہ تو ان کے وسیلے سے مجھ پرکرم کرے گا اور مجھے میرے شیخ ،بلکہ شیخ العرب حضرت مدنی کی نسبت عالیہ سے حصہ وافر عطا فرمائے گا اور مجھے ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے گا ۔رب تقبل منی انک انت السمیع العلیم وتب علی انک انت التواب الرحیم وصلی اللّٰہ تعالٰی علٰی حبیبہ وعبد ہ ورسولہ الکریم ۔ (اقبال کے ممدوح علماء صفحہ ٧٧) اپنی توبہ کی مزید تکمیل کی غرض سے پروفیسر صاحب مرحوم نے غالباً والد گرامی حضرت اقدس مولانا سید حامد میاں قدس سرہ العزیز کے دست حق پرست پر بیعت بھی کر لی تھی ۔واللہ اعلم دوسری طرف ڈاکٹر اسرار احمد صاحب سربراہ تنظیم اسلامی نے نہ معلوم کونسی مصلحت کے پیشِ نظر جناب مجید نظامی صاحب کے حضور حضرت اقدس مدنی کے ساتھ اپنے تعلق سے برأت کا اظہار کیا جبکہ واقفانِ حال پر یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح پہلے ہی سے واضح ہے کہ ڈاکٹر صاحب حضرت اقدس مدنی رحمة اللہ علیہ کے پیروکاروں میں سے نہیں ہیںاور نہ پہلے کبھی تھے اگرچہ اس حقیقت کے برملا انکشاف سے ماضی میں ڈاکٹر صاحب کو ان کی مخصوص مصلحتیںروکے رہیں ہوں بلکہ اس سے بڑھ کر بعض مواقع پر انہی مصالح کی خاطر حضرت اقدس کی مدح و ثنا ء بھی کرتے رہے ہوں ۔ کون نہیں جانتا کہ عام و خاص میں سے ایسے افراد بھی بڑی تعدادمیں موجود ہیں جو حضرت مدنی کے پیروکاروںمیں سے تو نہیں ہیںمگر ان کی مجاہدانہ خدمات اوررفعتِ شان کے خلوص دل سے معترف ہیں بلکہ عقیدت مند بھی ہیں مگر ڈاکٹر صاحب موصوف نے جس بھونڈے اور نامناسب انداز میں نظامی صاحب کے حضور حضرت مدنی کی پیروکاری سے برأت کا اظہار فرمایا اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ حضرت اقدس کی عقیدت مندی او رخدمات کا اعتراف کسی خاص مصلحت کے لیے بتکلف تو کر سکتے ہیں یا کر تے رہے ہیں لیکن خانۂ دل اس کی حلاوت سے بہر حال ناآشنا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ مجید نظامی صاحب اور ڈاکٹر اسرار صاحب کو اپنے رہبر و راہنما مرحوم علامہ اقبال سے بھی اس درجہ عقیدت و فریفتگی نہیں جو ایک سچے پیرو کار کو ہونی چاہیے ورنہ کم از کم علامہ مرحوم کی اتباع میں حضرت مدنی سے اتنی صفحہ نمبر 9 کی عبارت عقیدت تو رکھتے جس کا علامہ مرحوم نے برملا اظہار فرمایا ہے ۔ جناب نظامی صاحب کے حضو ر ڈاکٹر صاحب کی خادمانہ برأت کی بظاہر کوئی دینی وجہ تو نہیں ہو سکتی کوئی دنیاوی مفاد ہی اس وقت ان کے پیشِ نظر ہوگا مگر اللہ والوں سے بیزاری اللہ کے غصہ کو دعوت دیتی ہے جس کا نقد عتاب