ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
باب : ٤ قسط : ٢١ فہمِ حدیث قیامت او ر آخرت کی تفصیلات ٭ (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب ) دجال : عن عمران بن حصین قال سمعت رسول اللّٰہ ۖ مابین خلق آدم الی قیام الساعة أمر اکبر من الدجال۔ (مسلم) حضرت عمر ان بن حصین ر ضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آدم (علیہ السلام) کی تخلیق اور قیامت کے قائم ہونے کے درمیانی زمانہ میں (مشقت ،شدت اور بلاؤں کے اعتبار سے)دجال سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے۔ عن ابی امامة الباھلی قال خطبنا رسول اللّٰہ ۖ فکان اکثر خطبتہ حدیثا حدثنا عن الدجال فکان من قولہ ...... انہ یبدأ فیقول انا نبی ولانبی بعدی ثم یثنی فیقول اناربکم ولا ترون ربکم حتی تموتوا........ (ابن ماجہ) حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے ہمیں ایک خطبہ دیا جس کا اکثر حصہ دجال سے متعلق تھا ۔آپ کے ارشاد میں یہ تھا........دجال ابتداء میں دعوٰی کرے گا کہ وہ صفحہ نمبر 48 کی عبارت نبی ہے حالانکہ میرے بعد تو کوئی بھی (نیا ) نبی نہیں ہوگا پھر (اس سے بھی بڑھ کر )بعد میں وہ یہ دعوٰی کرے گا کہ وہ تمہارا رب ہے حالانکہ (اس کا یہ دعوٰی بھی جھوٹا ہوگا کیونکہ اس کوتم دیکھ رہے ہو جب کہ )تم اپنے (حقیقی ) رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے (بلکہ مرنے کے بعد جب قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہو گے اور جنت میں جائو گے اس وقت اپنے رب کو دیکھو گے)۔ عن انس قال قال رسول اللّٰہ ۖ مامن نبی الا قد انذر اُمتہ الا عور الکذب الا انہ اعوروان ربکم لیس باعور مکتوب بین عینیہ ک ف ر (بخاری و مسلم)