ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
درس حدیث حضرت جعفر کی حبشہ کوہجرت، وہاں کے بادشاہ کا قبولِ اسلام دنیا میں ''ابو المساکین'' آخرت میں ''طیّار'' تخریج و تزئین : مولانا سیّد محمود میاںصاحب کیسٹ نمبر ٣٩/ سائیڈ اے ٨٤ـ٨ـ١٧ الحمد للہ رب العلمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا و مولانا محمد والہ واصحابہ اجمعین امابعد ! حضرت آقا ئے نامدار ۖ کے چچازاد بھائی حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ ہیں۔حضرت جعفر ابتدا ء میں مسلمان ہو گئے تھے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دس سال بڑے تھے ۔حدیث شریف میں ان کی عادتوں کا تذکرہ ہے کہ کان جعفر یحب المساکین و یجلس الیھم ویحدثھم ویحد ثونھم ان کے مزاج میں مساکین کے ساتھ ایک طرح کی ایسی شفقت تھی کہ مسکینوں کو محبوب رکھتے تھے مسکینوں کے پاس آکر بیٹھ جایا کرتے تھے ۔اب ایک آدمی جو کسما پُرسی کے عالم میں ہو اُس کا کوئی پُر سانِ حال نہیں ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ میرا کوئی پُرسانِ حال ملا ہے تو اس سے باتیں بھی کرتا ہے ،اپنے دل کی بات کہتاہے پریشانی کہتا ہے پریشانی کا حل ہو یا نہ ہو کہہ دینے سے اظہار کر دینے سے بھی نفسیاتی طورپر ایک طرح آدمی کا بوجھ ہلکاہوجاتاہے ۔گھر میں آدمی آتاہے پریشان ہوتاہے جانتاہے کہ بیوی میری کیا مددکر سکتی ہے وہ توعورت ہے لیکن پھر بھی بیوی سے باتیں کرتاہے، بچوں سے باتیں کرلیتاہے ،بیٹیوں سے باتیں کر لیتاہے اس کا غم ہلکا ہو جاتا ہے ۔تو ان کی عادت یہ تھی کہ یہ تشریف فرما ہو جاتے تھے اور اُن کے پاس نادار قسم کے کسما پُرسی کے عالم میں مبتلاء صحابہ کرام ہوتے تھے اور ممکن ہے کہ غیر صحابی کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہوں کیونکہ جب آدمی کی ایک عادت ہوتی ہے تو پھر اُ س میں عموم آجا تا ہے وہ ہر ایک کے لیے ہو جاتی ہے ۔