ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
حج کے احکام حج کے واجب ہونے کی شرائط : یہ وہ شرطیں ہیں جن کے پائے جانے سے حج فرض ہو جاتاہے اور ان میں سے کوئی ایک بھی شرط نہ پائی جائے تو حج بالکل فرض نہیں ہوتااورکسی دوسرے سے حج کرانااو ر وصیت کرنا بھی واجب نہیں ہوتا ۔یہ سات شرطیںہیں : (١) اسلام (٢) حج کی فرضیت کا علم ہونا ۔لیکن جو شخص دار الاسلام یعنی مسلمانوں کے ملک میں رہتا ہے اس کے لیے یہ شرط نہیں بلکہ دارالسلام میںرہنا کافی ہے چاہے اس کی فرضیت کا علم ہو یا نہ ہو ۔ہاں جو مسلمان دارالحرب یعنی کفار کے ملک میں رہتا ہے اس کے لیے علم ہونا ضروری ہے۔ (٣) عاقل ہونا ۔اس لیے پاگل پر حج فرض نہیں ۔ (٤) بالغ ہونا ۔ اس لیے نابالغ پر حج فرض نہیں ۔ (٥) آزادہونا ۔ اس لیے غلام اور باندی پرحج فرض نہیں ۔ (٦) استطاعت وقدرت۔ مسئلہ : جو لوگ مکہ مکرمہ میں یا مکہ مکرمہ کے پاس نہیںرہتے ان پر حج فرض ہونے کے لیے استطاعت یعنی سواری اور اتنا سرمایہ ہونا شرط ہے کہ وہ اپنے وطن سے مکہ مکرمہ تک جا سکیں اور واپس آسکیں ۔ یہ سرمایہ ان ضروریات کے علاوہ ہونا چاہیے جیسے رہنے کا مکان ،پہننے کے کپڑے ، اسباب خانہ داری ،نوکر چاکر (اگر ہوں )اور اپنے اہل و عیال کا خرچ واپسی تک ،قرض ، سواری ،اپنے پیشے کے آلات۔ مسئلہ : دکاندار کے لیے اتنا سامان تجارت جس سے گزر اوقات کر سکے ۔ او ر کاشتکار کے لیے ہل بیل اور عالم کے لیے ضروری کتابیں ضروریات میںسے ہیں ۔ ان چیزوں کے علاوہ جو سرمایہ ہو گا وہ حج کے فرض ہونے کے لیے معتبر ہوگا اور ہر پیشہ والے کا یہی حکم ہے کہ اس کے پیشے کے اوزار اور ضروری سامان اس کی ضروریات میں شمار ہوں گے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص حج کرنے کے لیے کسی کومال ہبہ کرتاہے تو اس کا قبول کرنا واجب نہیں خواہ ہبہ کرنے والا اجنبی شخص ہو یا اپنا رشتہ دارماں باپ بیٹا وغیرہ ۔ لیکن اگر اتنا مال کسی نے ہبہ کیا اوراس کو قبول کر لیا تو حج فرض ہو جائے گا۔ مسئلہ : کسی کے پاس ایسا مکان ہے کہ ضرورت سے زائد ہے یا ضرورت سے زائد سامان ہے یا کسی عالم کے پاس ضرورت سے زائد کتابیںہیں یا زمین اور باغ وغیرہ ہے کہ اس کی آمدنی کا محتاج نہیں ہے اور ان کی اتنی مالیت ہے