ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
عمرہ پیکج معتمرین کے لیے سراپا اذیت ( پروفیسر میاں محمد افضل صاحب ) کسی زمانہ میں عمرہ کرنا بڑا سہل تھا ۔آدمی ا پنی مرضی سے عمرہ پر جاتا مرضی سے واپس آتا، جہاں چاہتا ٹھہرتا۔جتنے دن چاہتا مکہ معظمہ میں قیام کرتا جب دل چاہتا مدینہ منورہ چلا جاتا جب مدت قیام ختم ہو جاتی تو عازمِ جدہ ہو کر اپنے گھر واپس آ جاتا ۔خدا جانے عمرہ کرنے والوں کو کس کی نظر لگ گئی کہ آج عمرہ کرنے والوں کو جس اذیت و کرب سے گزرناپڑتا ہے ایک آدمی اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ سعود ی حکومت نے غیر ملکی لوگوں کا سعودی عرب میںناجائز قیام روکنے کے لیے عمرہ پیکج کے نام سے ایک پروگرام تمام دنیا کے ممالک کے سامنے پیش کیا ۔ دنیا کے تمام ممالک نے اپنے شہریوں کی سہولت کی خاطر اُسے قبول کرنے سے انکار کردیا صرف چار ممالک نے اُ س پیکج کو قبول کیا جن میں ہماراملک خداداد پاکستان بھی شامل ہے شاید ہمارے حکمرانواں کو اپنے عوام کی تکالیف کا احساس نہیں یا دانستہ عمرہ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی مقصود ہے ۔واللہ اعلم بالصواب اس عمرہ پیکج کے ذریعے عمرہ کا ار ا دہ کرنے والوں کا حوصلہ ہر مرحلہ پر آزما یا جاتاہے ۔اگر کچھ ساتھی اس سفر میں اکٹھا جانا چاہتے ہیں توتمام ساتھیوں کو ایک ہی ایجنسی کے ذریعے ایک ہی وقت میں ویزہ لگوانا ہو گا اور ایک ہی فضائی کمپنی کے ذریعے سفر کرنا ہوگا بصورت دیگر آپ لوگوں کا حرمین شریفین میں اکٹھا رہنا محال ہو گا ۔قبل ازیں جو شخص اس سفر پر روانہ ہونا چاہتا ہو وہ اپنے ایجنٹ سے ہفتوں پہلے کہہ دیتا کہ مجھے فلاں دن سفر کرنا ہے اس لیے میری سیٹ اس دن کی کنفرم کرادو ۔اُ س کی خواہش کے مطابق ویزہ لگنے سے پہلے سیٹ کنفرم ہوجاتی تھی اب اس سلسلہ میں فضائی کمپنیوں نے صفحہ نمبر 44 کی عبارت بھی عاز مین عمرہ کو پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔اول تو من پسند تاریخ پر جانا ہی امرِ محال بن گیا ہے پھر سیٹ کنفرم ہونے کی اطلاع روانگی سے دو تین دن پیشتر مشکل ملتی ہے ۔عازم عمرہ اس وجہ سے تذبذب کا شکار رہتا ہے ۔وہ نہ سکون سے تیاری کرسکتاہے نہ ہی اپنے متعلقین کو بر وقت روانگی کی اطلاع دے سکتا ہے ۔خدا جانے وقت سے پہلے آجکل سیٹ کنفرم کیوں نہیں کی جاتی اور عازمین حرم کو پریشان کرکے فضائی کمپنیوں کو کیا ملتا ہے ۔فالیٰ اللہ المشتکیٰ مزید برآں فضائی کمپنیاں عازمین عمرہ کے کرایہ میں جب دل چاہے اضافہ کر دیتی ہیں ۔اس سال ١٥ اکتوبر سے/٤٧٧٥ مجموعی اضافہ کیا گیا پھر یکم نومبر ٢٠٠٢ سے /٤٥١٠ روپے کا اضافہ کیا گیا اس طرح رمضان شریف کا کچھ حصہ حرمین شریفین میں گزرنے کا ارادہ رکھنے والوں پر تقریبًا /٩٣٠٠ روپے کا ضافی بوجھ ڈال دیا گیا ۔ستم بالائے ستم یہ کہ انہی دنوں یورپی ممالک کا کرایہ بیس فیصد کم کردیا گیا ۔یہ سب کچھ کس کو راضی اور کسی کو ناراض کرنے کے لیے کیا جاتا ہے؟مذکورہ بالا اضافہ پر