ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
مسئلہ : سنت کا حکم یہ ہے کہ ان کو قصدًا ترک کرنا برا ہے اور کرنے سے ثواب ملتا ہے اور ان کے ترک کرنے سے جز الازم نہیںہوتی ۔ (ماخوز از مسائل بہشتی زیور) باب : ٢ قسط : ١٨ تحریک احمدیت یہودیوں کے لیے مسیح : براہین احمدیہ (١٨٨٠ئ)کی تدوین کے وقت مرزا غلام احمدکا عقیدہ کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں اورآسمانوں سے اُتریں گے۔ گیارہ سالوں تک وہ اسی عقیدے پر قائم رہے ۔اگرچہ وہ خدا سے وحی حاصل کرنے ،امام زمانہ اور محدث (ظلی ،بروزی نبی ہونے کے بھی دعویدار تھے ۔بڑی حیران کن بات ہے کہ گیارہ سالوں ١٨٩١ئ۔ ١٨٨٠ء ) تک آپ اپنی وحی کے مطالب کو سمجھنے کے اہل نہیں ہوئے ۔آپ کو گیارہ سالوں (١٨٨٠ء سے١٨٩١ء تک مسیحیت اور ١٨٩١ء سے ١٩٠١ء تک اپنی نبوت کے دعوے کی سمجھ نہ آسکی ۔جیسا کی آ پ دعوٰ ی کرتے ہیں کہ سینکڑوں مرتبہ خدا نے آپ سے ہم کلامی کی اور صفحہ نمبر 61 کی عبارت شدید بارش کی طرح متواتر وحی نازل ہوئی جس میںآپ کو ایک رسول اور نبی قرار دیا گیا تھا ،لیکن آپ خدا کے احکامات کو مکمل طور پر پس پشت ڈال کر حیات مسیح مانتے رہے اور اپنے آپ کو صرف محدث کہتے رہے ۔کیا آپ ظلی نبی اور مسیح تھے ؟ نہیں آپ کے سامراجی یہودی تماشہ کاروں کی سیاسی ضرورت نے آپ سے یہ مذہبی قلابازیوں کے کرتب کرائے اور آپ ان کے اشاروں پر ناچتے گئے۔