ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
اپنے اعتراض سے نہ صرف رجوع کیا بلکہ نیاز مندانہ کلمات سے گزشتہ رویہ کی تلافی کی۔ علامہ مرحوم کی تحریر ملاحظہ فرمائیں : ''خط کے مندرجہ بالا اقتباس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ مولانا اس بات سے صاف انکار کرتے ہیں کہ انہوں نے مسلمانانِ ہند کو جدید نظریۂ قومیت اختیار کرنے کا مشورہ دیا لہذا میں ا س بات کا اعلان ضروری سمجھتا ہوں کہ مجھ کو مولانا کے اس اعتراف کے بعد کسی قسم کا کوئی حق اعتراض کرنے کا نہیں رہتا میں مولانا کے ان عقید ت مندوں کے جوش عقیدت کی قدر کرتا ہوںجنہوں نے ایک دینی امر کی توضیح کے صلہ میں پرائیویٹ خطوط اورپبلک تحریروں میں گالیاں دیں ،خدا ئے تعالی ان کو مولانا کی صحبت سے زیادہ مستفید فرمائے نیز ان کو یقین دلاتا ہوں کہ مولاناکی حمیتِ دینی کے احترام میں ان کے کسی عقید ت مند سے پیچھے نہیں ہوں ''۔ (اقبال) (اقبال کے ممدوح علماء صفحہ٨٧) نیز پروفیسر یوسف سلیم چشتی مرحوم جو لیگی حلقوں کی جانی پہچانی شخصیت ہیں لیگ کے لیے ان کی گرم جوش خدمات کسی سے مخفی نہیںہیں۔ حضر ت مدنی کی شان میں اپنے گستاخانہ رویہ کے خود معترف ہیں اپنے اس ناروا طرزِعمل پر آگاہی کے بعد نادم و شرمسار ہوکر تحریر فرماتے ہیں : ''گزشتہ زندگی ( ١٩٣٧ء تا ١٩٥٤ء ) میں مجھ سے جس قدر گستاخیاں حضرت اقدس مجاہد اعظم شیخ الاسلام آیة من آیات اللہ الصمد سیّدی و شیخی وسندی الحاج الحافظ المولوی السیّد حسین احمد مدنی قدس سرہ الغزیز کی شان رفیع البیان میں سرزد ہوئی ہیں ان پر اللہ تعالیٰ او ر اس کے بندوں کے سامنے غیر مشروط انداز میں اظہار ندامت اور اعتراف تقصیر اور اقرار جرم کروں اور بارگاہ ایزدی میں صدق دل سے استغفار کروں ''۔ (اقبال کے ممدوح علماء صفحہ ٧٥) آگے چل کر مزید تحریر فرماتے ہیں : اے اللہ میں صدق دل سے توبہ کرتا ہوں ،میری لغزشوں، خطائوں او ر گستاخیوں کو معاف کردے صفحہ نمبر 8 کی عبارت جومیںنے اپنے شیخ طریقت ،مخدوم ملت ،محرم راز نبوت ، واقف اسرار رسالت اورآشنا ئے مقام محمدی (علیہ افضل التحیة والثنا ء ) کی شان میں روا رکھی تھیں ۔اے اللہ اپنے مقبول بارگاہ بندوں کو توفیق عطا ء فرما کہ وہ میرے حق میں معافی کے