ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
اعلانِ جنگ ہو گیا اور اُنھوں نے یہ ایسی بدتمیزی کی تھی کہ ان کو پھر سبق سکھانا ضروری ہو گیا تھا اُس زمانے کے رواج کے مطابق بھی اور آج کے مطابق بھی یہی ہے جہاں ایسی چیزیں ہوتی ہیں تو آج بھی اس پر کارروائی ہوتی ہے ۔ موجودہ رواج اور مثال : یہ ویت نام نے جب زیادہ گڑبڑ کی تھی تو چین نے ان کے جو سرحدی چار پانچ ضلعے تھے سارے ضلعوں کو توڑ پھوڑ کر بیکار کر دیا کہ اب انھیں بناتے رہو ۔یہاں سے تم زیادتی کرنے کے لیے ہمارے پاس آتے ہو تو سرحدی چار پانچ ضلعے جو تھے ان کو ختم کردیا جیسے ہمارے یہ ضلعے ہیں کتنے ضلعے بنتے ہیں ڈیر اسماعیل خان ہے کوہاٹ ہے بنوں ہے پشاور ہے مردا ن ہے ہزارہ یہ سارا علاقہ بنتا ہے یہ چھ ضلعے بنتے ہیں اسی طرح اس نے اس کی جو سرحد بنتی تھی وہ پانچ ضلعے وہ سب تباہ کر دئیے اور پھر اپنی فوجیں واپس نکال لیں تو طرح طرح کے طریقے چلے آئے ہیں ۔ مسلمانوں پر اُدھار : صفحہ نمبر 16 کی عبارت تو مسلمانوں کے ذمہ یہ اُدھار بن گیا کہ اپنے رسول ۖ کی اہانت کابدلہ لیں کیونکہ انھوں نے گویا جنگ چھیڑ دی تھی۔ عیسائیوں کی جانب سے لڑائی میں پہل : اس طرح سے جب ہرقل کے ہاںوالا نامہ پہنچا ہے تو اس نے بڑی تعریف کی لیکن لوگ نہیں مانے ۔ان کا ایک آدمی بھی نہیں تھا جو یہ مان جائے کہ اسلام کومان لو۔ رسول اللہ ۖ کو مان لو سب کے سب خلاف تھے تو پھر بادشاہ نے ارادہ کیا دوسری تدبیریں کیں جو بادشاہوں کی ہو ا کرتی ہیں کہ ان (مسلمانوں ) کو آگے بڑھنے ہی نہ دوکُچلو انھیں تو اس نے پھر یہ تدبیر کی کہ ایک لشکر بھیج دیا مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے چھیڑ چھاڑ کے لیے تو مسلمانوںکو اچانک اطلاع ملی کہ رومیوں کی طرف سے ایک لشکر آرہا ہے اب روم تو بہت بڑی طاقت تھی جیسے کہ روس ہے یا امریکہ ہے ایسے ہی اُس زمانہ میں روم یا ایران یہی دو بڑی طاقتیں تھیں۔ ایک لڑائی ہوئی تو ایرانیوں نے اُن کا علاقہ چھین لیا پھرانھوںنے تیاری کی نوسال بعد جا کر اس قابل ہوئے کہ اپنا علاقہ ایرانیوں سے واپس لیا ۔قرآن پاک میں ہے ۔غلبت الروم فی ادنی الارض وہم من بعد غلبھم سیغلبون فی بضع سنین ۔( سورہ روم پارہ ٢١ رکوع ٤) یہ قرآن پاک میں گویا آئندہ کی پیشن گوئی تھی کہ ایسے ہو گا غالب آجائیں گے یہ (رومی ) لوگ لیکن تیاری کرنی پڑی تو دوہی طاقتیں تھیں بہت بڑی بڑی جیسے آج دو طاقتیں بنی ہوئی ہیں تو ان میں ایک بڑی طاقت کا ایک لشکر گویا وہاں (موتہ ) آرہا تھا ۔ سپر طاقت اور حضرت جعفر : وہاں جناب رسول اللہ ۖ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ایک تھے حضرت عبداللہ ابن رواحہ ان کو بھیجا اور ایک تھے جناب رسول اللہ ۖکے چہیتے خادم حضرت زید رضی اللہ عنہ ان کو بھیجا، ان تین کو بھیجا اور فرمایا کہ اگر ایسے ہو جائے کہ یہ نہ رہیں اور شہید ہو جائیں تو پھر یہ اور یہ شہید ہو جائیں تو پھر یہ اور یہ شہید ہو جائیں تو پھر یہ ۔