ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
گئے وہاں جو کچھ ہدایا پیش کرنے ہوں گے اپنی قوم کی طرف سے یا اہل قریش کی طرف سے وہ پیش کیے اورپھر انھوں نے اس کے سامنے سجدہ کیا تو طریقہ ان لوگوں کا یہی تھا اب رکوع کرتے تھے یا سجدہ کرتے تھے پورا جو بھی صورت ہوتی تھی وہ سجدہ ہی کہلاتی تھی او ر رکوع کو بھی سجدہ کہتے ہیں ۔یہ جو قرآن پاک میں آیتیں آئی ہیں سجدہ کی اگر نماز پڑھتے وقت آدمی اس آیت کے بعد رکوع میں چلا جائے اور نیت کرے کہ میں اس آیت سجدہ کا سجدہ ادا کر رہا ہوں تو رکوع سے وہ سجدہ ادا ہو جائے گا ،تو رکوع کا لفظ سجدہ پر اور سجدہ کا لفظ رکوع پر بولا جاتاہے۔جیسے تراویح میں ہوتا ہے کہ آیت سجدہ آئی اور امام نے صفحہ نمبر 12 کی عبارت بجائے اس کے کہ سجدہ کرے فقط رکوع کر لیا تو اس کی نیت کرنے سے رکوع میں وہ سجدہ تلاوت ادا ہو گیا تو عربوں میں اور دوسری جگہوں پر اس طرح کے مقامات پر جہاں جہاں ایسا ذکر آیا ہے رکوع کا لفظ سجدہ پر بولا گیا سجدہ کا لفظ رکوع پر بولا گیا۔ تو یہاں انھوں نے لمبا کیا رکوع یا سجدہ تو بادشاہ نے مہربانی سے پوچھا کیا بات ہے کیا چاہتے ہیں یہ؟ کیونکہ مقصد ان کا جو تھا وہ یہ تھا کہ بس میں کہوں گا اور بادشاہ فوراً پوری بات کردے گا ۔انھوں نے کہا کہ جی ہمارے ہاں کچھ فسادی لوگ تھے ایسے خراب عقائد والے دین سے پھر گئے تھے وہ لوگ آپ کے یہاں آئے ہوئے ہیں ہم چاہتے ہیں آپ انھیں ہمارے حوالے کردیں اور وہ واپس جائیں ۔ بادشاہ کا ردعمل : بادشاہ کویہ بات سُن کر بڑا غصہ آیا اور اس نے کہا ایسے اچھے لوگوں کو تم بُرا کہتے ہو اوریہ چاہتے ہو کہ میں انھیں تمہارے حوالے کر دوں یہ تو میں نہیں کر وں گا اور غصہ میں اُس نے ایک چپت اپنے ہی منہ پر مارا۔حضرت عمر وابن العاص کہتے ہیں میں تو سمجھا کہ اس کے ایسی جگہ لگا ہے وہ کہ اس کی ناک ہی شاید ٹوٹ گئی اور اتنا خفا ہو جانا بادشاہ کا وہ تو بس ایسے تھاجیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو تو سارے ہی لوگوںکا حال خراب ہو گیا ہوگا ان کا بھی حال خراب ہو گیا ۔ معاملہ اُلٹ گیا،قریش کا نمائندہ مسلمان ہو گیا : انھوں نے جب یہ دیکھا کہ بادشاہ کو اتنا زیادہ تأثر ہے تو پھر یہ بادشاہ کے خلاف تو نہیں جا سکتے تو انھوں نے پھر بادشاہ کو خوش کیا اورخود اس کے ہاتھ پر مسلمان ہو گئے تو یہ جو تھے شاہ حبشہ انھوں نے تورسول اللہ ۖ کی زیارت نہیں کی ان کی وفات ہو گئی تھی اور حضرت عمرو ابن العاص صحابی ہیں ۔ پہیلی : تو اگر کوئی یہ کہے کہ ایسا صحابی کون ہے جوتابعی کے ہاتھ پر مسلمان ہواہو تو وہ صرف حضرت عمر وا بن العاص ہیں اور کوئی نہیں ہے۔ ان کے دل میں یہ بات جم گئی کہ جناب رسول اللہ ۖ سچے رسول ہیں ،دین بھی سچاہے