ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
کو خطابات او ر انفرادیت کے حصول کے لیے دوڑ پر شدید نقطہ چینی کرتے ہوئے اسے عیسائیت سے متصادم قرار دیا ۔برطانیہ کی حکمران لیبرپارٹی کے ممبر پارلیمنٹ جان آسٹن نے کہا ہے کہ وہ ولیمز کی چرچ آف انگلینڈ کی سرکاری حیثیت سے متعلق تجویز پر پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کریں گے۔ (روز نامہ نوائے و قت لاہور ٣دسمبر ٢٠٠٢ئ) ٭گندے کا غذی نوٹوں سے ہیضے اور جلد ی بیماریوںکا خدشہ قصابو ں ،کنڈیکٹروں اور مچھلی فروشوں کے ہاتھ لگے نوٹوں میں سب سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں کراچی (اے این این ) کرنسی نوٹ شہرمیںبیماریاں پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ سکے کاغذی نوٹ کے مقابلہ میں زیادہ محفوظ ہیں اس بات کا انکشاف کراچی یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق بس ،ویگن اور کوچوں کے کنڈیکٹر ،قصابوں اور مچھلی فروخت کرنے والے افراد کے ہاتھ لگے نوٹوں میںسب سے زیادہ مہلک جراثیم پائے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق ان جراثیم سے شہریوں کے ہیضے ، انفیکشن ،جلدی بیماریاں اور پیشاب کی پیچیدہ بیماریاں پیدا ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک اور دو روپے والے نوٹوں میں زیادہ جراثیم پائے گئے ہیں۔ (روزنامہ نوائے وقت لاہور ١١ دسمبر ٢٠٠٢ئ) ٭ کائنات کا ٩٥ فیصد مادہ پُر اسراراور ناقابل فہم ہے : قطب جنوبی پر قائم رصد گاہ کی تحقیق کائنات کی تمام توانائی کا ٣٠ فیصد عجیب و غریب قسم کے تاریک مادے پرمشتمل ہے جو روشنی سے باہم تعامل نہیں کرتا ٦٥ فیصد تاریک توانائی مزید پراسرار ہے ، باقی رہ جانے والا ٥ فیصدمادہ ستاروں اور سیاروں کی شکل میں نظر آتاہے آک لینڈ ( اے ایف پی ) قطب جنوبی میں نصب ایک نئی طاقتور دوربین سے اس بات کے نئے شواہد ملے صفحہ نمبر 59 کی عبارت ہیں کہ کائنات باہر کی طرف تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس پرایک ایسے عجیب و غریب قسم کے مادے کا غلبہ ہے جس کے بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ یہ کیا ہے ؟خلائی ماہرین نے پس منظر سے آنے والی کا سمک مائیکروویوتابکاری میں درجہ حرارت کے معمولی فرق کا سراغ لگایا ہے۔ یہ وہ تابکاری ہے جو ''بگ بینگ ''کے وقوع پذیرہونے کے ١٤ لاکھ سال بعد تیزی سے ٹھنڈی ہوتی ہوئی کائنات سے نکل بھاگی تھی اور اب اس کی کچھ باقیات بھی موجودہیں ۔مذکورہ بالا دوربین قطب جنوبی کی امریکی رصد گاہ کا حصہ ہے۔ امریکی نیشنل فائونڈیشن کے پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ نئی معلومات سے کائنات کے تازہ پسندیدہ ماڈل کی حمایت ہوتی ہے جس کے مطابق کائنات کی تمام توانائی کا ٣٠ فیصد عجیب و غریب قسم کے''ڈارک میٹر'' (تاریک مادے) پر مشتمل ہے جو روشنی سے باہم تعامل نہیں کرتا جبکہ ٩٥ فیصد اس سے بھی عجیب و غریب قسم کی تاریک توانائی ہے جو کائنات کی تیزی سے توسیع کے باعث ہے۔ باقی رہ جانے والا صرف ٥فی صد مادہ یا توانائی ظاہری شکل میں موجود ہے جس سے ستارے اور سیارے وجود میں آتے ہیں۔ کائنات کے بارے میں نئی تحقیق کے دوران ایک نیا تصور اس وقت سامنے آیا ۔دوربین سے تصاویر لی گئی ہیں ان میں وہ ابتدائی مختصر ترین اجسام سامنے آئے ہیں جو بڑھ کر کائنات کے سب سے بڑے ڈھانچے بن چکے ہیں ۔قطب جنوبی میں کائنات پر تحقیق کے دوران جمع کیے گئے ڈیٹا سے حیران کن انکشافات سامنے آگئے ہیں اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ کس طرح تھیوری سے کائنات کے روئیے کے بارے میں علم بیان کیا جا