Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003

اكستان

18 - 66
لڑائی کا ضابطہ  :
	اس زمانہ میں لڑائی کا دستور یہ تھا کہ جو سردار ہوتا تھا وہ جھنڈا لیتا تھا یا سردار اپنے آدمیوں میں جس کو بڑا بہادر سمجھتاتھا اُسے جھنڈا دیا کرتا تھا ورنہ خود سردار جھنڈا اُٹھاتا تھا جیسے جناب رسول اللہ  ۖ  کی طرف سے مثلاً کبھی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ بھی جھنڈا اُٹھا یا کرتے تھے بجائے رسول اللہ  ۖ کے تو جو سردار تھا وہ جھنڈا بھی اُٹھایا کرتا تھا اور پھر جہاں جھنڈا ہوتا تھا وہاں حملہ خوب ہوتاتھا کیونکہ یہ علامت ہوتی تھی جھنڈا کہ وہ ابھی تک قائم ہیں اور جھنڈا گرنا علامت ہوتی تھی کہ اب وہ ختم ہوگئے ہیں اب اُنھیں شکست ہو گئی ہے تو جھنڈے کے لیے تو زبردست کھیچا تانی ہوتی تھی تو ان

صفحہ نمبر 17 کی عبارت
رُومیوں کی تعداد بہت تھی اور مسلمانوں کی تعداد تھوڑی تھی اور جھنڈا گرنے کے بعد جو لڑنے والے ہوتے تھے وہ بھی یہی سمجھتے تھے کہ ہمیں شکست ہوگئی ہے ان کے بھی حوصلے پست ہو جاتے تھے اس لیے جھنڈا پکڑنے والا اپنی پوری قوت صرف کرتا تھا کہ میںجھنڈا پکڑے رہوں ۔
حضرت جعفر   کی بہادری  :
	توحضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا جب نمبر آیا تو ان پر حملہ کرنے والوں نے حملہ کیا تو ان کا ایک ہاتھ کا ٹ دیا تو انھوں نے پھر اپنے بائیں ہاتھ میں جھنڈا پکڑ لیا پھر جب وہ بھی کٹ گیا تو کٹے ہوئے ہاتھوں سے پکڑلیا اب ان پر بارش ہوئی تیروں کی تلواروں کی نیزوں کی تو ان کے جسم کا سامنے کا حصہ جو تھا وہ تو پہچاننے کے قابل بھی نہیں رہا کیونکہ اُس پر تو نوے کے قریب زخم تھے جب نوے کے قریب زخم ہوں تو پھر وہ پہچاننے کے قابل بھی نہیں رہتا لیکن سب آگے تھے پُشت پر کوئی نہ تھا پھر لڑائی بند ہو گئی اُس دن وقت ختم ہو گیا تھا ۔
حضرت خالد   کی حکمت عملی  :
	اگلے دن لڑائی شروع ہوئی تو حضرت خالد بن ولید  نے لشکر کو ترتیب دیا اس طرح کہ وہ دُور کھڑے ہو ں کہ اگلی صف میں جہاں آدمی نہیں ہیں پچھلی صف میں وہاں آدمی کھڑا ہو تو لشکر دو گنا لگنے لگا ایک تو ان پر یہ اثر پڑا کہ لشکر معلوم ہوتا تھا انھیں کہ دوگنا ہو گیا ہے معلوم ہوتا تھا کہ رات رات میں ان کے پاس مدد پہنچی ہے تو اسی سے ان کے حوصلے پست ہونے شروع گئے پھر خدا نے کیا انھیں کامیابی ہو گئی ۔جناب رسول اللہ  ۖ  یہاں بتلا رہے تھے کہ دیکھو یہ ہو رہا ہے یہ ہو رہا ہے اور فلاں شہید ہوگئے فلاں شہید ہو گئے فلاں شہید ہوگئے تو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بارہ میںآقائے نامدار  ۖ نے بتلایا کہ انھوں نے خدا کے لیے اتنی بڑی قربانی دی کہ ایک ہاتھ کٹ گیا تو دوسر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 11 1
58 حضرت جعفر کی حبشہ کوہجرت، وہاں کے بادشاہ کا قبولِ اسلام 11 57
59 اچھا مبلغ : 12 57
60 ہجرتِ حبشہ، بادشاہ کو شکایت اور نتائج : 12 57
61 مشرکین کی جانب سے تعاقب : 12 57
62 بادشاہ کا ردعمل : 13 57
63 معاملہ اُلٹ گیا،قریش کا نمائندہ مسلمان ہو گیا : 13 57
64 معاملہ اُلٹ گیا،قریش کا نمائندہ مسلمان ہو گیا : 13 62
65 شاہ حبشہ کے کچھ احوال : 14 57
66 نمرود کی قوم فلسفی اور سائنسدان : 15 57
67 رُومیوں کے احوال : 16 57
68 ایرانیوں کے احوال : 16 57
69 یہ اعلانِ جنگ تھا : 16 57
70 عیسائیوں کی جانب سے لڑائی میں پہل : 17 57
71 سپر طاقت اور حضرت جعفر : 17 57
72 لڑائی کا ضابطہ : 18 57
73 حضرت جعفر کی بہادری : 18 57
74 حضرت خالد کی حکمت عملی : 18 57
75 حضرت جعفر اور خدائی انعام : 20 72
76 حضرت جعفر کا لقب : 20 72
77 مسکینوں کے غم گُسار : 20 72
78 وفیات 21 1
79 حج کے احکام 22 1
80 حج کے واجب ہونے کی شرائط : 22 79
81 حج کی ادائیگی کے وجوب کی شرائط : 23 79
82 چند متفرق مسائل : 24 79
83 حج کی تفصیل 25 79
84 حج کے فرائض 25 79
85 حج کے ارکان : 26 79
86 حج کے واجبات : 26 79
87 حج کی سنتیں : 26 79
88 فضیلة الشیخ سیّدحبیب محمود احمد مدنی جوارِ رحمت میں ! 28 1
89 خاندانی پس منظر : 29 88
90 مدرسۂ علوم شرعیہ : 31 88
91 سفر آخرت : 31 88
92 انوار مدینہ 33 1
93 شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن صاحب 34 1
94 وطن : 34 93
95 عمرہ پیکج 45 1
96 معتمرین کے لیے سراپا اذیت 45 95
97 فہمِ حدیث قیامت او ر آخرت کی تفصیلات 49 1
98 دجال : 49 97
99 دینی مسائل 54 1
100 ٭نماز کی شرطوں کا بیان 54 99
101 (١) بدن اور کپڑوں کی طہارت : 54 99
102 (٢) نماز کی جگہ کا پاک ہونا : 55 99
103 کن جگہوں پر نماز پڑھنا مکروہ ہے : 57 99
104 عالمی خبریں 58 1
105 اسلام سچا مذہب ہے دس سال میں بیس ہزار انگریز مسلمان ہوگئے 58 104
106 ٭ ہم جنس پرستی انجیل کے مطابق ہے 59 104
107 گندے کا غذی نوٹوں سے ہیضے اور 60 104
108 ٭ کائنات کا ٩٥ فیصد مادہ پُر اسراراور ناقابل فہم ہے 60 104
109 تحریک احمدیت 62 1
110 یہودیوں کے لیے مسیح : 62 109
Flag Counter