ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
ے ہاتھ میں اسلام کا جھنڈا لے لیا دوسرا کٹ گیا تو دونوں ٹُنڈے ہاتھوں سے پکڑے رہے اور زخمی ہوتے رہے اور اپنے آپ کو بچا ہی نہیں سکتے تھے وہ مارتے رہے اور زخم لگتے رہے اور جھنڈانہیں چھوڑا ۔ حضرت جعفر اور خدائی انعام : تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے دونوں ہاتھوں کے بدلے ایک مزید چیز عنایت فرمادی وہ ''پر '' عنایت بھی فرمادئیے تو ان پروں سے جیسے جہاز کے ذریعے سفرکیا جاتاہے ویسے یہ پروں کے ذریعے جا سکتے ہیں اور ان کی روح کو اجازت ہے کہ وہ جنت میں چلی جائے جیسے شہدا کی ارواح کو اجازت ہوتی ہے کہ اُن کی رُوحیں جنت میں جاسکتی ہیںاو ر وہاں کا رزق بھی حاصل کر سکتی ہیں کھا پی بھی سکتی ہیں رُوحانی چیزیں ہیں غذائیں بھی رُوحانی ہیں مادیت سے پاک ہیں وہ صفحہ نمبر 18 کی عبارت غذائیں لیکن جسم سمیت داخلہ ابھی نہیں جسم سمیت داخلہ وہ قیامت کے بعد ہوگا بغیر جسم کے رُوح کا داخل ہونا ثابت ہے اور اُ ن کا جو ٹھکانہ اورمستقر بتایا گیا وہ قندیل ہیں عرشِ الہی کے نیچے اُ ن میں ان کا ٹھکا نا ہے ۔ حضرت جعفر کا لقب : تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا میںنے جعفر کو دیکھا ہے کہ وہ جنت میں فرشتوں کے ساتھ اُڑتے ہیں جیسے وہ ویسے ہی ہیں اس طرح سے خدا نے اُ ن کو بڑا درجہ دیا ہے تو ان کے نام کے ساتھ ہی لفظ ''طَیَّار ''لگ گیاطَیَّار کے معنٰی اُڑنے والا ہوائی جہاز کوبھی طیارہ کہتے ہیں ۔ مسکینوں کے غم گُسار : آقائے نامدار ۖ ان کی عادات کی وجہ سے فرمایا کرتے تھے کہ یہ ''ابو المساکین''ہیں مسکینوں کے باپ یا مسکینوں کے سرپرست یا مسکینوں والے ۔''اَبْ ''کا لفظ والے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔''ابو المسا کین '' مسکینوں والے ابوالمساکین کنیت ہو گئی، مسکینوں کے لیے ایسے ہوگئے جیسے باپ ہوتا ہے تو یہ ان کی عادات تھیں او ر یہ رشتہ تھا جناب رسول اللہ ۖ سے پھر یہ کارنامہ ہوا جو اُنھوں نے انجام دیا بہادری کاجس کی مثالیں ہی کم ملتی ہیں ۔اتنی بڑی بہادری اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جزا ہے کہ ابھی سے ان کی وہ کیفیت نہیں ہے جیسی عام مُردوں کی ہوتی ہے کہ وہ سوئے ہوئے ہیں صالح نیک لوگ جو ہیں ان کی یہ کیفیت ہوتی ہے کہ وہ سوگئے ہیں اور سونے کے بعد پتا نہیں چلتا جب صبح ہوتی ہے تو پتا چلتا ہے او ر پتا ہی نہیں چلتا کہ کتنا وقت گزرا تو اسی طریقہ پر میت کو بھی پتا نہیں چلتا کہ کتنا وقت گزر ا یہاں تک کہ قیامت آجاتی ہے مگر ان کا یہ حال نہیں ہے اس سے بہتر حال ہے انھیں پتا چلتاہے وہ وہاںباشعور ہیں اُڑ رہے ہیں چل رہے ہیں پھر رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ درجات عطا فرمائے اوریہ سب اسلام کی خدمت کی وجہ سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب سے اسلام کی خدمت لے اور ان حضرات کا ساتھ عطا فرمائے آمین۔