ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
تھا اور سب ان کا احترام کرتے تھے اللہ تعالیٰ آخرت میں بھی ان کے درجات بلند فرمائے ، آمین۔ سیّد حبیب صاحب کے تین صاحبزادے ہیں(١)ڈاکٹر سیّد احمد حبیب جو اس وقت مدینہ منورہ میں وزارت ِ صحت میں اعلیٰ عہد ہ پر فائز ہیں ۔(٢) سیّد عدنان حبیب ، آپ اس وقت منطقہ مدینہ منورہ کے بجلی کے شعبہ کے ڈائر یکٹر ہیں اور گورنر مدینہ کے مشیر ہیں ۔(٣) سیّد محمد حبیب موصوف جدہ میں وزارت ِپٹرولیم میںافسر ہیں ۔ سیّد حبیب صاحب کی تین صاحبزادیاںہیں جن کے نکاح معزز مہاجرخاندانوںمیں ہوئے ہیں اب یہ خاندان ماشاء اللہ کافی وسیع ہو چکا ہے او ر سب بڑے چھوٹے ماشاء اللہ عافیت اور فارغ البالی سے زندگی بسر کرتے ہیں، شروع میں بڑوں نے جو ناقابل تحمل مشقتیں اُٹھائیںیہ سب انہی کی قربانیوں کا صلہ ہے جو ان کی نسلیں وصول کر رہی ہیں اللہ تعالیٰ ان عظیم نعمتوں کی قدردانی کی توفیق عطا فرمائے او ر ناقدری سے پوری طرح محفوظ رکھے۔آمین۔ مدرسۂ علوم شرعیہ : ١٣٣٨ھ کے بعد جب شریف حکومت نے مدینہ منورہ میں دینی تعلیم کے اداروں کی طرف توجہ ختم کردی اور سب مدارس میں عصری تعلیم جاری ہوگئی تو اہل مدینہ کی دینی تعلیم کے نظم کے لیے حضرت مولانا سیّد احمد صاحب رحمة اللہ علیہ نے ''مدرسة العلوم الشرعیہ لیتامی المدینة النبویہ ''کے نام سے سرزمین طیبہ پر آزاددینی مدرسہ کی بنیاد ڈالی جس کی مالی کفالت زیادہ تر ہندوستانی مہاجرین وواردین کے ذریعہ ہوتی رہی اور اس مدرسہ سے بڑا فیض پہنچا ،سیّد حبیب صاحب کا چونکہ یہ مادرِ علمی تھا اس لیے آ پ کو اس سے خصوصی شغف تھا ،آپ کے انتظام میں آنے کے بعدجب موجودہ سعودی حکومت کی وزارت ومعارف نے تمام مدارس میں قومی نصاب جاری کرنے پر دبائو ڈالا تو سید صاحب نے گو کہ حکومت کا مقرر کردہ نظام مجبور اً قبول کر لیا لیکن مالی اعانت حکومت سے قبول نہ کی بلکہ اپنے خاندانی اثاثہ جات اور اوقاف کے ذریعہ مدرسہ علوم شرعیہ کی ضرورتوں کی تکمیل فرماتے رہے ،اس وقت بھی ایک عالی شان ہوٹل مدرسہ کی آمدنی کے لیے زیر تعمیر ہے۔ آپ نے مدرسہ علوم شرعیہ کو مدینہ کے ایک باوقار تعلیمی ادارہ میں تبدیل کیا اور جدید و قدیم علوم کی تعلیم کا بہتر انتظام فرمایا، حکومتی سطح پر بھی اس ادارہ کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا جاتا رہا ہے۔ سفر آخرت : چونکہ آپ اپنے معمولات اور اصولوں کے بہت پابندتھے اس لیے عموماً آپ کی صحت ٹھیک رہتی تھی ،چند سال قبل عارضۂ قلب پیش آیا لیکن پھر کامل صحت ہو گئی ،وفات سے ١٢ روز قبل اچانک آپ پر فالج کا سخت حملہ ہوا ۔ فوراً استعمال میں داخل کیے گئے پھر گردوں نے کام کرنا چھوڑدیا درمیان میں کچھ ہوش آیا لیکن بولنے کی سکت نہ ہوسکی ، آخری دن کچھ