ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
پہنچوں اوراُ ن سے معافی طلب کروں ۔حضرت رحمة اللہ علیہ نے یہ باتیں سُن کر اظہار افسوس کیا اور اُن صاحب کو معاف کر دیا ۔ دوسرا واقعہ بھی ملاحظہ فرمائیں : حضرت رحمة اللہ علیہ بھاگل پور تشریف لائے ہوئے تھے حاجی ایوب صاحب چلمل کے توسط سے ایک نابینا آیا اور یوں عرض کرنے لگا کہ : حضرت ! جب آپ لیگ کے دور میں بھاگل پور تشریف لائے تھے تو میں ہی وہ شخص تھا جس نے آپ کو کالی جھنڈی دکھائی تھی اور گالیوں کے ساتھ پتھر پھینکے تھے ۔ہوا یہ کہ واپسی کے وقت ابھی راستے ہی میں تھا کہ میری دونوں آنکھیں بصارت سے محروم ہو گئیں ،تو بہ کی غرض سے مسجد میں گیا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کوئی شخص وہاں سے دھکے دے کر نکال رہا ہے ۔ حضرت ! میری دنیا تو برباد ہو گئی ۔اب آخرت کے لیے دُعا کر دیجیے اور میں نے جو قصور کیا ہے اُسے معاف کر دیجیے ! اس شخص کا اندازِ بیان ایسا تھا کہ حاضرین کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔بہر حال حضرت نے اُ سے بڑی شفقت و محبت سے اپنے پاس بٹھایا اور تمام حاضرین کے ساتھ اُس کے حق میں دُعا فرمائی نیز اُس کو معاف کر دیا ۔ (شیخ الاسلام کے حیرت انگیز واقعات مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کراچی ص ٤٨ و ٥٢) حضرت مدنی کا ولایت کے اعتبار سے مرتبہ و مقام اتنا بلند ہے کہ ان کے زمانہ کے اور ان کے بعد کے زمانہ کے تمام اہل اللہ بالاتفاق ان کو سب سے بڑا ولی اللہ تسلیم کرتے ہیں ۔ان کے خلفا ء اور شاگردوں میں سینکڑوںاہل اللہ اور صاحب کشف و کرامات بزرگ گزرے ہیں او ر بہت سے بحمد اللہ بقید حیات بھی ہیں۔افغانستان کے پچیس سال سے جاری جہاد کے سر خیل حضرت مدنی کے شاگرد یا ان کے شاگردوں کے شاگرد ہیں ۔ان کے فیوض و برکات بحر بے کنار کی مانند ہیں، نظامی صاحب کی اس اندازِ گفتگو نے افغا نستان پرامریکی جارحیت کے خلاف ان کی صحافتی خدمات کے اخلاص کو داغدار کر دیا ہے۔ پورے ملک کے دینی حلقوں میں ان خدمات کے صلہ میںجو ان کو ایک مقام حاصل ہواتھا یکدم پاش صفحہ نمبر 7 کی عبارت پاش ہو گیا ہے۔ ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ شرم وعا رکی پروا کیے بغیر اپنی اس گستاخی اور دل آزاری پر اللہ سے بھی معافی مانگیں او ر دینی حلقوں سے بھی ۔مرحوم علامہ اقبال سے نظامی صاحب کی عقیدت ونیاز مندی بھی اسی کا تقاضہ کرتی ہے، ایک موقع پر علامہ اقبال مرحوم نے غلطی فہمی کی بنیادپر حضرت اقدس مدنی کے خلاف چند اشعار کہے تھے کچھ حضرات کی کوششوں سے بعد کو اس غلط فہمی کاازالہ ہو گیا تو علامہ اقبال مرحوم نے بلا تاخیر واشگاف الفاظ میں