ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
سے مجید نظامی کی طرف دیکھتے رہے۔ ملک کے نامور صحافی اور ایک بڑے روزنامہ کے چیف ایڈیٹر ہونے کی حیثیت سے جناب مجید نظامی صاحب کو اس قسم کی دریدہ دہنی اور تنگ نظری زیب نہیں دیتی اگر چہ یہ اپنی مخصوص ''شخصی فکر''کے اعتبار سے ان کو کتنی ہی زیبا ہو ۔ حضرت مدنی سے کسی کو کتنا ہی اختلاف کیوں نہ ہو مگروہ ان کی خداپرستی ،برگزیدگی اور ملی خدمات کا بہر حال اعتراف کرتاہی ہے۔نظامی صاحب بتائیں کیا حضرت مدنی کی تعریف کرنا ایسا جرم ہے کہ اس کی وجہ سے انسان العیاذباللہ کافر ہوجا تا ہے یا کم از کم اس درجہ کا فاسق ہو جاتا ہے کہ اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جا سکتی ۔ ہم نے سُنا ہے کہ مجید نظامی صاحب مولانا عبدالماجد دریا آبادی کے بہت عقیدت مند ہیں جبکہ وہ حضرت اقدس مدنی ہی سے بیعت تھے ۔ اگر یہ بات درست ہے تو نظامی صاحب اپنی اس فکر ی بے راہ روی کی کیا توجیہ فرمائیں گے ! لو آ پ اپنے دام میں صیاد آ گیا۔ ہم نظامی صاحب کی خیرخواہی کی خاطر عرض کرتے ہیں کہ اہل اللہ سے بلاوجہ کا بغض و کینہ ان کا کچھ نہیں بگاڑ تا البتہ نظامی صاحب کے لیے دنیا وآخرت کے اعتبار سے یہ خطرناک ہے۔ بخاری شریف کی حدیث قدسی ہے حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ ان اللّٰہ تعالیٰ قال من عادی لی ولیًّا فقد آذنتہ بالحرب..........(بحوالہ مشکٰوة شریف ص١٩٧)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیںکہ جو شخص میرے دوست سے عداوت رکھے گا اس سے میرا اعلانِ جنگ ہے ۔ اس حدیث شریف سے معلوم ہو تا ہے کہ ہر مسلمان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کی عداوت سے بچائے اور ان کا ادب واحترام ہر حال میں ملحوظ رکھے یہ چیز اس کے ایمان کی سلامتی کے لیے ضروری ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے بارے میں جنگ کا اعلان فرمادیں تو اس جنگ میں اس بندے کی ذلت و شکست یقینی ہوتی ہے اوربچ نکلنے کے امکانات بالکل مسدود ہوتے ہیں ۔عبرت کے لیے ایک دو واقعات کا ذکر اس موقع پر مناسب معلوم ہوتاہے : صفحہ نمبر 6 کی عبارت ایک مرتبہ بہاولپور سے حضرت کے یہاںحضرت مولانا رحمت اللہ صاحب تشریف لائے اُنھوں نے حضرت کے سامنے امرتسر کے رہنے والے ایک صاحب کے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت مدنی کے ساتھ جو گستاخیاں کی تھیں اُن کی سزا دنیا ہی میں مل گئی جس طرح ہم نے حضرت کے سامنے بد تہذیبی کا ننگا ناچ ناچا تھا ،ہمارے سامنے ہماری بہو بیٹیوں کو سربازار نچایا گیا ۔خدا اگر مجھے پردیدے تو میں اُڑ کر حضرت مدنی کی خدمت میں