ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
سعودی ایئر لائن نے پوراپورا عمل کر دکھایا جبکہ پی آئی اے والوں نے اس اضافہ کو ٤نومبر تک مؤخر کر دیا اس طر ح بذریعہ سعودی ایئر لائن سفر کر نے والوں کو زیادہ مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا ۔اس سلسلہ میں سعودی ائیرلائن کو بھی پی آئی اے کی پیروی کرکے عازمین حرم کی دعائیں لینا چاہئیں تھیں ۔ اس سال ہم دس ساتھی عمرہ کے لیے عازم حج حرمین شریفین ہوئے، ٢٣اکتوبر کو لاہور سے بذریعہ733۔SVعازم جدہ ہوئے ہمارا پروگرام سات دن کا پیکج لینے کاتھا ۔لیکن ساہیوال والے متعلقہ فردنے ایک دن کا پیکج لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وہاں رہائش وغیرہ کے معامہ میں لوگ پریشان ہوتے ہیں اور ہم یہاں بیٹھ کر کچھ کرنہیں سکتے اس لیے ایک دن کا پیکج لے لو بعدمیں اپنی رہائش لے لینا ۔چنانچہ ہم نے اُس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایک دن کا پیکج لے لیا ۔روانگی سے صرف تین دن پہلے سیٹوں کے کنفرم ہونے کی اطلاع ملی ساتھ ہی ہمارے امیر محترم جناب الحاج شیخ عبدالحفیظ گو ریجہ کے نام معاہدہ نامہ ملا جس میں پیکج صفرتھا ۔متعلقہ فرد سے رابطہ کیا تو اُس نے کہا کہ ایک دن کا پیکج عموماً نہیں لکھتے ۔اس لیے آپ فکر مند نہ ہوں ایک دن کی رہائش وہ آپ کو مکہ میں دے دیں گے ،ہم نے ان پر اعتماد کیا اور سفر پر روانہ ہو گئے۔جدہ میں ہمارے سامان کی چیکنگ کس طرح ہوئی نہ بتانا ہی بہتر ہے کیونکہ جو شخص اس مرحلہ سے گزر چکاہے وہ بخوبی جانتا ہے کہ پاکستانیوں سے وہاں خصوصی سلوک کیا جاتا ہے اس کی وجہ خدا ہی جانے۔ ہاں ہمارے امیر صاحب نے ایک جگہ سامان چیک ہوتا دیکھا وہاں پر سامان صرف مشین پر سے گزارا جا رہا تھا اسے ادھیڑانہیں جا رہا تھا ۔تو امیر صاحب بدقت تما م اپنا اور کچھ ساتھیوں کا سامان اُس کائونٹر پر لے آئے اور سامان بذریعہ مشین چیک ہو گیا تو متعلقہ آفیسر نے پوچھا انڈیا سے آئے ہو جوابًا کہا گیا کہ پاکستان سے ۔تو اُنہوں نے ہمارا چیک شدہ سامان دوسرے کائونٹر پر لے جانے کو کہا اور فرمایا کہ یہ کائونٹرصرف انڈیا والوں کے لیے ہے ۔چنانچہ میں نے اپنا سامان صفحہ نمبر 45 کی عبارت دوسرے کائونٹر پر لے جانا پڑا جہاں ہمارے سامان کے بخیے ادھیڑ دئیے گئے لیکن بحمداللہ ہمارا سامان کلیئر ہو گیا اس امتیاز کی وجہ سے دل دکھ گیا۔ سامان لے کر جب باہر نکلے تو کچھ پاکستانی ایجنٹ ہم پر اس طرح جھپٹے جس طرح چیلیں گوشت پر جھپٹتی ہیں اُنہوں نے ہمارے پاسپورٹ ہم سے اُچک لیے اور ٹکٹیں پیش کرنے کا مطالبہ کیا چنانچہ ٹکٹیں اُن کے حضور پیش کردی گئیں اب اُنہوں نے ہمارے معاہدے پر نظر ڈالی اور فرمایا کہ آپ کا کوئی پیکج نہیں ہے اس لیے آپ مکہ معظمہ جانے کا بندوبست بھی خود ہی کریں۔ ہم نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ ایک دن کا پیکج لکھنے میں نہیں آتا صرف اس پر عمل ہی کیا جاتاہے ۔جوا بًا انہوں نے ہمیں ایک دن کے پیکج والے معاہدے دکھلادئیے جن پر ایک دن درج تھا تو ہم اپنا سامنہ لے رہ گئے بالآخر ہمارے امیر صاحب کی کوشش سے وہ ہمیں مکہ لے جانے