ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
اس خطبہ صدارت کے سطر کشیدہ الفاظ بہت اہم اور غو ر طلب ہیں۔ پہلے گزر چکا ہے کہ حضرت شیخ الہند رحمةاللہ علیہ کے زمانہ تعلم میں افغانی طلبہ پڑھتے رہے تھے اس سے١٣٣٣ھ میں پیش آنے والے حالات اور احکامِ شیخ الہند رحمة اللہ علیہ کاجوڑ بیٹھتا ہے ۔حضرت مولانا عبید اللہ سندھی ''خود نوشت حالاتِ زندگی '' میںتحریر فرماتے ہیں : ١٣٣٣ھ ( ١٩١٥ء ) میں شیخ الہند کے حکم سے کابل گیا مجھے کوئی تفصیلی پروگرام نہیں بتایا گیا تھا اس لیے میری طبیعت اس ہجرت کو پسند نہیں کرتی تھی لیکن تعمیل حکم کے لیے جانا ضروری تھا خدا نے اپنے فضل سے نکلنے کا راستہ صاف کر دیا اور میں افغانستان پہنچ گیا ۔دہلی کی سیاسی جماعت کو میں نے بتادیا کہ میراکابل جانا طے ہوچکا ہے انھوںنے بھی مجھے اپنا نمائندہ بنایا مگر کوئی معقول پروگرام وہ بھی نہ بتلاسکے۔کابل جاکر مجھے معلوم ہوا کہ حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ جس جماعت کے نمائندہ تھے اس کی پچاس سال کی محنتوں کے حاصل میرے سامنے غیر منظم شکل میں تعمیل حکم کے لیے تیار ہیں ان کو میرے جیسے خادم شیخ الہند کی اشد ضرورت تھی اب مجھے اس ہجرت او رشیخ الہند کے انتخاب پر فخر محسوس ہونے لگا۔ اس ایک واقعہ سے آپ اندازہ لگائیں کہ حضرت شیخ الہند قدس سرہ کس قدرخوبصورتی سے ایک خفیہ اور گوریلا تنظیم بھی چلا رہے تھے کہ ذہین ترین شاگرد بھی اسے نہ سمجھ سکا حتی کہ جب منزل مقصود پر پہنچا تو منظرنے خود ہی اپنا مقصد بتلادیا۔ اسی بناء پر حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ کی تحریک کے مراکز او ر رجالِ کا رکا انگریز کی سی ۔آئی ۔ڈی بھی پتہ نہ چلا سکی بلکہ ١٩٤٧ ء تک تو جمعیة علماء ہند کے دفاتر میں بھی خاص ریکارڈ کبھی بھی نہیں رکھا جایا کرتاتھا۔ رجال کا ربہت خفیہ رہتے تھے ۔١٩٤٧ء تک غالبًا سب ہی اس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے اگر باقی تھے تو ایسے کہ اپنے حلقۂ کارہی کا حال بتلا صفحہ نمبر 42 کی عبارت سکتے تھے جیسے کہ ہر خفیہ تنظیم میں ہوا کرتا ہے بہر حال پھر بھی آپ کے کارناموں کے متعلق تصانیف ہوئی ہیں۔اگرچہ وہ سب مل کر بھی ناکافی ہیں لیکن کچھ روشنی ضرور ملتی ہے اور واقعات کی کڑیاں جوڑناممکن نظر نہیں آتا جبکہ بہت سے یونٹوں والوں نے اپنی لکھی ہوئی طویل کتابیں تلاشیوں کے وقت جلا ڈالیں ۔ آپ کے وقت میں آپ کی ذات گرامی پر جس قدر مسلمانوں کا قوی اور کثیر اجتماع ہوگیا تھا اس کا اندازہ حضرت مولانا محمد یوسف صاحب (امیر جماعت تبلیغ )ابن حضرت مولانا شاہ الیاس صاحب (بانی جماعت تبلیغ )