ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
ہوش زیادہ رہا ،بار بارداہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی اُٹھاتے رہے اور ٧ رمضان المبارک بروز بدھ ، شام کو عصر کی نماز کے بعد تقریبًا ٤بجے مدینہ منورہ میں اس دار فانی کو الوداع کہا ۔انا للہ وانا للہ الیہ راجعون ۔ معلوم ہوا کہ ایک سال قبل آپ نے خواب دیکھا تھا کہ والد سیّد محمود صاحب فرما رہے ہیں کہ ''حبیب ! اب کے رمضان ہمارے ساتھ گزارنا '' ۔اللہ نے یہ خواب سچا کر دکھایا اور مقدس ماہ رمضان میں مقدس مقام پر آپ اللہ کو پیارے ہو گئے ،اگلے روز فجر کی نماز کے بعد مسجد نبوی میںامام حرم شیخ ثبیتی نے نماز جنازہ پڑھائی اور سینکڑوں اہل مدینہ نے آپ کو آخری آرام گاہ جبت البقیع میں پہنچایا ، آپ کی قبر اس احاطہ میں بنائی گئی جہاں عرصہ دراز سے عام لوگوں کی تدفین بندہے ۔ حسن اتفاق کہ امیر الہند حضرت مولانا سیّد اسعد صاحب مدنی دامت برکاتہم آپ کی وفات کے فوراً بعد مدینہ منورہ پہنچ گئے تھے اور نماز جنازہ اور تدفین میں شریک ہوئے اور پسماندگان کو ڈھارس دلائی ، ڈاکٹر احمد حبیب نے گھر آکر حضرت مولانا مدظلہ سے درخواست کی آپ اس جگہ تشریف رکھیں جہاں بابا (سیّد صاحب )تشریف رکھتے تھے ۔ اس لیے کہ بابا کے بعد آپ ہی ہمارے خاندان کے سب سے بڑے ہیں ،بہرحال سیّد صاحب چلے گئے اور جانا ہر ایک کوہے مگر ان کی خدمات اور عنایتیں بہر حال یاد کی جاتی رہیں گی ۔اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور بلند تر درجات سے نوازے ۔ آمین۔