ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
عن انس ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال مررت علی موسیٰ لیلة اسری بی عندالکثیب الاحمر وھو قائم یصلی فی قبرہ۔ (مسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا میں معراج کی رات سرخ ٹیلے کے پاس موسیٰ علیہ السلام (کی قبر ) کے پاس سے گزرا تو وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے (یعنی ہمارے محسوس عالم میں تو جسم لیٹے ہوئے نظر آتے ہیں اور قبر بھی اتنی اونچی نہیں ہوتی کہ کوئی اس میںکھڑا ہو سکے لیکن ان پر عالم برزخ کھل جاتا ہے جیسا کہ سونے والے پرعالم خواب کھل جاتا ہے اور جیسے سونے والا عالم خواب میں اپنے آپ کو اپنے اسی جسم کے ساتھ چلتا پھرتا دیکھتا ہے اسی طرح انبیاء علیہم السلام عالم برزخ میں اپنے انہی اجسام کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہیں ۔ عن ابی ھریرة عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم انہ قال مامن رجل یسلم الا رد اللّٰہ علی روحی حتی ارد علیہ السلام ۔ (ابوداود) حضرت ابوہریرہ رضی للہ عنہ سے روایت ہے نبی ۖ نے فرمایا کوئی ایسا شخص نہیں جو مجھ پر سلام کہتا ہے مگر یہ کہ اللہ تعالی مجھ پر میری روح کو لوٹادیتا ہے (یعنی آپ ۖ کی روح مبارک کی جو تما م تر توجہ اللہ تعالی کی جمالی و جمالی تجلیات کے مشاہدہ میں مصروف رہتی ہے کسی اُمتی کے سلام کہنے پر اس کی طرف بھی متوجہ ہو جاتی ہے ) اور (آپ فرماتے ہیں کہ) میں سلام کا جواب دیتا ہوں ۔ فائدہ : اگر یہ خیال ہو کہ دنیا میں تو ہر وقت کتنے ہی لوگ درود و سلام پڑھتے ہیں تو آپ تو ہر وقت جواب دینے میں ہی مصروف رہتے ہوں گے بلکہ ہزاروں لاکھوں آدمیوں کے بیک وقت سلام کہنے پر تو شاید آپ کو ہر ایک کا علیحدہ جواب دینا د شوار ہو تا ہوگا اور تجلیات کے مشاہدہ کا وقت ہی نہ ملتا ہو گا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے محسوس عالم کے وقت اور مکان) (Time And Space کے جو پیمانے ہیں عالم مثال ،عالم برزخ اور عالم آخرت کے پیمانے ان سے بہت مختلف ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے وزیرنے اپنی کرامت سے ملکہ سبا کے تخت کو پلک جھپکنے میں حاضر کر دیا حالانکہ عالم محسوس میں ایک قوی جن نے بھی اس کو لانے کی اتنی مہلت مانگی تھی کہ آپ کے مجلس سے اُٹھنے سے پہلے حاضر کر دوں گا جیسا کہ قرآن پاک کی سورہ نمل میں یہ قصہ مذکور ہے۔