ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
فرجعت فوضع عنی عشر افرجعت الی موسٰی فقال مثلہ فرجعت فوضع عنی عشرا فامرت بعشرصلوات کل یوم فرجعت الی موسٰی فقال مثلہ فرجعت فامرت بخمس صلوات کل یوم فرجعت الی موسٰی فقال بما اُمرت قلت امرت بخمس صلوات کل یوم قال ان امتک لا تسطیع خمس صلوات وانی قد جربت الناس قبلک و عالجت بنی اسرائیل اشد المعالجة فارجع الی ربک فسلہ التخفیف لا متک قال سئالت ربی حتی استحییت ولکنی ارضی واسلم قال فلما جاوزت نادی مناد امضیت فریضتی و خففت عن عبادی (بخاری و مسلم) حضرت مالک بن صعصعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے صحابہ سے اس شب کا واقعہ جس میں آپ کو بیت المقدس اورآسمانوں کی سیر کرائی گء تھی بیان فرمایا کہ میں حطیم میںلیٹاہوا تھا (اور حجربھی حطیم کو کہتے ہیں )کہ ایک فرشتہ آیا اور اس کے یہاں سے لے کر زیر ناف تک ۔اس نے میرے قلب کو نکالا اور اس کے بعد ایک سونے کا طشت ایمان و حکمت (کے نور)سے بھرا ہوا لایا گیا اور میرے قلب کو دھویاگیا پھر اس کو محبت خداوندی سے بھرا گیا اور اس کو اس کی جگہ میں لوٹا دیا گیا ایک روایت میں ہے کہ پھر میرے سامنے ایک جانو ر پیش کیا گیا جو خچر سے ذرا چھوٹا اور گدھے سے ذرا بڑا سفید رنگ کاتھا اس کو براق کہا جاتا ہے ۔(اس کی رفتار کی حالت یہ تھی کہ ) وہ اپنا قدم اس جگہ ڈالتا تھا جہاں اس کی نظر پہنچتی تھی ۔مجھے اس پر سوار کیا گیا اور جبرئیل علیہ السلام مجھے لے کر اوپر چلے یہاں تک کہ جب اس دنیا کے آسمان تک پہنچے (یہ آسمان اس نیلگونی سے بہت اوپر ہے جو ہمیں نظر آتی ہے بلکہ وہ ہماری اس تاروں بھری کائنات کو گھیرے ہوئے ہے تو انہوں نے درواز ہ کھلوایا پوچھا گیا کون ہے جواب دیا جبرئیل ہوں پوچھا گیا آپ کے ہمراہ کون ہے انہوں نے کہا محمد ۖ ہیں ۔پوچھا گیا کیا ان کو بلایا گیا ہے جواب دیا ہاں ۔اس پر دربان فرشتے نے کہا خوش آمدید کیا ہی مبارک تشریف آوری ہے ۔ یہ کہہ کر درواز ہ کھول دیا ۔جب میں دروازہ سے اندر گیا کیا دیکھتا ہوں وہاں (حضرت ) آدم علیہ السلام(اپنے جسم مثالی کے ساتھ)بیٹھے ہیں ۔(ان کی دائیں جانب بھی کچھ اشخاص ہیں اور ان کی بائیں جانب بھی کچھ اشخاص ہیں ۔جب وہ دائیں جانب کے اشخاص کو دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور جب بائیں جانب کے اشخاص کو دیکھتے ہیں تو رنجیدہ ہوتے اور روتے )جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ آپ کے