Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002

اكستان

54 - 67
دوسرے مقام پر ارشاد گرامی ہے 
وبالوالدین احسانا وبذی القربیٰ والیتمیٰ والمساکین والجا رذی القربیٰ والجارالجنب والصاحب بالجنب وابن السبیل وماملکت ایما نکم  (النسائ)
اورماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اورقرابت والوں کے ساتھ ا ور یتیموں اور فقیروںاور ہمسایہ قریب اورہمسایہ اجنبی اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر کے ساتھ اور اپنے ہاتھ کے مال یعنی غلام باندیوں کے ساتھ۔
 اس آیت کی تفسیر میں علامہ شبیر احمد عثمانی   لکھتے ہیں  :
یتامیٰ اورنساء اور ورثا ء اور زوجین کے حقوق اور اُن کے ساتھ حسن معاملہ کو بیان فرماکر اب یہ ارشاد ہے کہ ہر ایک کا حق درجہ بدرجہ تعلق کے موافق اور حاجتمندی کے مناسب ادا کرو۔سب سے مقدم اللہ تعالی کا حق ہے پھر والدین کا پھر درجہ بدرجہ سب واسطہ داروں اور حاجتمندوں کا اور ہمسایہ قریب اور غیر قریب سے مراد قرب وبعد نسبی ہے یا قرب و بعدمکانی ۔صورت اولیٰ میں یہ مطلب ہوگا کہ ہمسایہ قرابتی کا حق ہمسایہ اجنبی سے زیادہ ہوگااورصورت ثانیہ کا مدعا یہ ہوگا کہ پاس کے ہمسایہ کا حق ہمسایہ بعید جوکہ فاصلہ سے رہتا ہے اور پاس بیٹھنے والے رفیقِ سفراور آقا کے دو نو کر اور ایک استاد کے دوشاگرد اور دوست اور شاگرد اور مرید وغیرہ سب داخل ہیں اور مسافرمیں مہمان اور غیر مہمان دونوں آگئے اور مال مملوک غلام اور لونڈی کے علاوہ دیگر حیوانات کو بھی شامل ہے۔ آخر میں فرمادیاکہ جس مزاج میں تکبراور خود پسندی ہو تی ہے کسی کو اپنے برابر نہ سمجھے اپنے مال پر غرور اور عیش میں مشغول ہووہ ان حقوق کو ادا نہیں کرتا ۔سو اس سے احتراز رکھواور جدا رہو۔
	درج بالا آیت کی رو سے والدین، قرابت داروں، یتیموں، ہمسایوں کے حقوق کی پاسداری کی طرف واضح انداز میں نشاندہی کی گئی ہے جبکہ ان کے حقوق کی ادائیگی کو فرض قرار دیا گیاہے اور اس کو نیکی سے تعبیر کیاگیا ہے علاوہ برآں ہر شخص کے حقوق اپنے ا پنے درجہ پر مساوی حیثیت کے حامل قرار دیے گئے ہیں۔ میرے ناقص خیال کے مطابق اگر ہم

 
سماج کے بالا افراد کے حقوق کی بجاآوری احسن طریقہ انجام دیںتو اس سے سماج میں دولت کا ارتکاز ہوگا، شخصی اجار ہ داری ختم ہو جائیگی اور اس سے سرمایہ داری کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔سماج میں نیکی، ہمدردی اور حسن سلوک کا رواج عام ہو جائے گا۔ 		مصارف زکٰوة کی تفصیل کو بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے۔
انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھاوالمؤلفة قلوبھم وفی               
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
61 حرف آغاز 5 1
62 درس حدیث 7 1
63 مکہ کی ا قتصادی بد حالی : 8 62
64 کفار کی طر ف سے صلح کی ایک وجہ : 8 62
65 اقتصادی ضرب ، ایک درہم بھی نہ چھوڑا جائے : 8 62
66 صورتاً حرص نہ کہ حقیقتاً : 9 62
67 پیشگی زکٰوة : 10 62
68 وسیلہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ : 11 62
69 فتنوںکی روک : 11 62
70 قربِ قیامت کی بعض علاماتاحادیثِ نبویہ کی روشنی میں 13 1
71 فہم ِحدیث 23 1
72 (١) حکومت و سیاست : 24 71
73 (٢) علم وحکمت : 24 71
74 (٣) رشدو ہدایت : 24 71
75 انبیاء علیہم السلام کو بھی بشری عوارض پیش آتے تھے : 25 71
76 (١) بھول چوک : 25 75
77 (٢) بھوک کی شدت محسوس کرنا : 26 75
78 (٣) بچھو کا کاٹنا : 26 75
79 (٤) جادو کا اثر ہو جانا : 26 75
80 (٥) زہر کے اثر سے متاثر ہونا : 28 75
81 دینوی امور کی فکر لا حق ہونا : 29 75
82 د ینی مسائل 30 1
83 ( پانی کا بیان ) 30 82
84 مقید پانی : 30 82
85 جانوروںکے جھوٹے کا بیان : 31 82
86 پانی کے استعمال کے احکام : 32 82
87 عالمی خبریں 34 1
88 یورپی ممالک میںہزاروںافراد کا فلسطینیوں کی حمایت میں مارچ 34 87
89 سویڈن اور ناروے میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم 34 87
90 ضربت علیھم الذلتہ والمسکنتہ 35 87
91 اسرائیل ٹوٹ رہا ہے 35 87
92 اب تمہاری خیر نہیں واپس آ جائو، فرانسیسی یہودیوں کو اسرائیل کا مشورہ 36 87
93 طبل جنگ 36 87
94 گھٹنے ٹک گئے !! 36 87
95 برطانوی حکومت نے مقبوضہ کشمیر اور افغانستان 37 87
96 کشمیر میں دینی مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں :بھارتی حکام 37 87
97 ہندوستان کی مغلیہ سلطنت اور عیسائی 38 1
98 اثرکرے نہ کرے سُن تولے فریاد میری 45 1
99 ''ربٰو'' کی حرمت قرآن و سنت کی روشنی میں 49 1
100 بینکاری نظام کی تاریخ : 49 99
101 وفیات 56 1
102 بقیہ ربا کی حرمت 57 99
103 تحریک احمدیت 58 1
104 غداروں کا خاندان : 58 103
105 تقریظ وتنقید 63 1
106 بقیہ اثر کرے نہ کرے سن تو لے میری فریاد 66 98
Flag Counter