ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے ۔پوچھا تو وجہ بتا دی ۔وجہ سنتے ہی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوغصہ آیا۔فغضب رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم حتی احمر وجھہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا ثم قال والذی نفسی بیدہ لاید خل قلب رجل الایمان حتی یحبکم للہ ولرسولہ آپ نے ایک جملہ تو ان سے یہاں یہ فرمایا کہ اس آدمی کے دل میں ایمان ہی نہیں داخل ہوا جب تک کہ اس کی حالت یہ نہ ہو کہ تمہیں خدا اور رسول کی وجہ سے محبوب رکھنے لگے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے رسول ہیں اور تم رسول کے چچا ہو یا رشتہ دار ہو۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کی وجہ سے محبت ہونی چاہیے تم سے، پھر آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرماکر بتایا کہ ایھاالناس من اذی عمی فقد اذا نی جس نے میرے چچا کو دکھ پہنچایا اس نے مجھے تکلیف پہنچائی فانما عم الرجل صنوابیہ آدمی کا چچا جو ہوتا ہے وہ باپ کی طرح ہوتا ہے کہ جیسے با پ اسی طرح وہ بھی، تو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک توان کی تعظیم بتلائی اور دوسری طرف ادب بھی سکھلایا کہ انسان کو اپنے چچا کو یونہی سمجھنا چاہیے بلکہ چچا جو ہے اس کا درجہ باپ کے بعد ہے اور اسی کا درجہ سمجھنا چاہیے وہ باپ کی طرح ہوتا ہے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ فرمایا کہ عباس منی وانامنہ عباس میرے ہیں اور میں ان کا ہوں ۔ وسیلہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ : آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح کے ارشادات کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ قحط میں یہ کیا کہ انہیں بلایا اور بلا کر دعا یہ کی کہ اللہ تعالی ہم جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے دعا کیا کرتے تھے اور اب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا وصنو ا بیہ جو باپ کی طرح تھے ان کے توسل سے دعا کرتے ہیں ٥ ا ور پھر حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے کہا آپ دعا مانگیے انہوں نے دعا کی استسقاء کے لیے تو بعد تک ایسے ہی رہا ۔ فتنوںکی روک : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی ہے تو ان کی وفات کے بعد پھر فتنے پیداہوئے ہیں یعنی ان کا وجود بھی باعث برکت تھا۔ آقا ئے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک دفعہ فرمایا کہ دیکھو پیر کا دن جب ہو تو ایسے کیجیے کہ آپ اور آپ کے بچے آجائیں میرے پاس، میں آپ سب کے لیے ایسی دعا کردوں گاکہ جس سے تمہیں فائدہ ہوگا ۔آپ کو بھی فائدہ ہوگا اور اولاد کو بھی فائدہ ہوگا ۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گیا او ر بچوں کو بھی لے گیا تو آقا ئے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر جو تھی وہ ہمیں پہنا دی ڈلوادی اور پھر یہ دعا کی ٥ بخاری شریف ج ١ ص١٣٧ و ٥٢٦