ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد! ارضِ فلسطین جو ایک عرصہ سے یہودی غا صبین کے قبضہ میں ہے، اہلِ فلسطین کے لیے دن بدن تنگ سے تنگ تر ہوتی جا رہی ہے ۔امریکہ کی شہ پر یہود یوں نے فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے وہ کسی حد پررکتا دکھائی نہیں دیتا ۔آئے دن ٹینکوں اور بمبارطیاروں سے بے دریغ بمباری کرکے نہتے فلسطینیوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے۔ ان کے گھروں کو بلا وجہ بلڈوزروں کے ذریعہ مسمار کر دیا گیا ہے ،رہی سہی کسر ان کے پناہ گزین کیمپوں پر وحشیانہ بمباری کرکے پوری کر دی گئی ہے۔ فلسطینی اٹھارٹی کے سربراہ یاسر عرفات کے دفتر کو تباہ کرنے کے بعد ان کو وہاں محصور کر دیا گیاہے۔ اسرائیلیوں کی طرف سے ان کو قتل کرنے کے ارشارے مل رہے ہیں ۔فلسطینی اتھارٹی اور اس کی پولیس کو مکمل طور پر بے اثر کر دیا گیا ہے ۔اس سب کچھ کے با وجود گزشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ نے جنگ بندی کے نام پرمقبوضہ فلسطین کے دورہ کے دوران محصور ولا چار یاسر عرفات سے مطالبہ کیاکہ وہ فدائی حملوں کو بند کرائیںجبکہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کے دہشت گرد وزیراعظم ایریل شیر ون کو امن پسندقرار دیا گیا ہے ۔ اسرائیل کی تازہ دہشت گردی کی ایک وجہ یہودی امریکی صدر بش بھی ہے جس نے اپریل کے مہینہ میں اپنے دورہ اسرائیل کے دوران مخصوص صیہونی ٹوپی اور لباس پہن کر ''دیوار گریہ '' پر یہودیوں کے ساتھ مخصوص عبادت کی لیکن درحقیقت اسرائیلی سر کشی کی اصل وجہ مسلم حکمرانوں کی بز دلانہ پالیسیاں ہیں جن پر مصلحت پسندی کالبادہ اوڑ ھا دیا گیا ہے تاکہ عام مسلمانوں کے جذبہء جہادوحریت کو ٹھنڈا رکھ کر اپنے پُر تعیش اقتدار کو طویل سے طویل تر کیا جاسکے مگر حقیقت کے