ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
قسط : ٩ د ینی مسائل ( پانی کا بیان ) مقید پانی : مقید پانی وہ ہوتا ہے کہ صرف کہنے سے جس کی طرف ذہن جلدی منتقل نہیں ہوتا اور یہ وہ پانی اور مائع ہے جو درختوں اور پھلوں اور بناتات (سبزی پتے وغیرہ)سے نچوڑ کر نکالا جائے یا ان سے ٹپک کر نکلے یا گلاب کا پانی وغیر ہ اور اسی طرح جب مطلق پانی میں کوئی پاک چیز مل جائے اور اس کے کسی وصف یعنی ذائقہ یا رنگ یا بو کو بدل دے یا اس میں کوئی پاک چیز اس طرح سے مل جائے کہ وہ پانی اس چیز سے مغلوب ہو جائے اور پانی کا نام اس سے زائل ہوجائے تو یہ مقید پانی کے معنی میں ہو جاتا ہے ۔ مسئلہ : جس پانی میں کوئی اور چیز مل گئی ہویا پانی میں کوئی چیز پکائی گئی اور ایسا ہوگیا کہ اب بول چال میں اس کو پانی نہیں کہتے بلکہ اس کا کچھ اور نام ہوگیاتو اس سے وضو اور غسل جائز نہیں جیسے شربت ، شیرہ ،شوربا ،سرکہ او ر عرق گائو زبان وغیرہ کہ ان سے وضو درست نہیں ہے۔ مسئلہ : جس پانی میں کوئی پاک چیز پڑ گئی اور پانی کے رنگ یامزے یا بو میں فرق آگیالیکن وہ چیز پانی میں پکائی نہیں گئی ،نہ پانی کے پتلے ہونے میں کچھ فر ق آیاجیسے کہ بہتے ہوئے پانی میں کچھ ریت ملی ہوتی ہے یا پانی میں زعفران پڑ گیااور اس کا بہت خفیف سا رنگ آگیا یا صابن پڑ گیا یا اسی طرح کی کوئی اور چیز پڑ گئی تو ان سب صورتوں میں وضواورغسل درست ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی چیز پانی میں ڈال کر پکائی گئی اس سے رنگ یا مزہ وغیرہ بدلا تو ا س پانی سے وضودرست نہیں،البتہ اگر ایسی چیز پکائی گئی جس سے میل کچیل خوب صاف ہو جاتا ہے اور اس کے پکانے سے پانی گاڑھانہ ہوا ہو تواس سے وضو درست ہے جیسے مردے کو نہلانے کے لیے بیری کی پتیاں پکاتے ہیں تو اس میں کچھ حرج نہیں البتہ اگر اتنی زیادہ ڈال دیں کہ پانی گاڑھا ہو گیا تو اس سے وضو اور غسل درست نہیں ۔ مسئلہ : کپڑا رنگنے کے لیے زعفران گھولی یا رنگ گھولا تو اس پانی سے وضو درست نہیں ۔ مسئلہ : اگر پانی میں دودھ مل گیاتو اگر دودھ کا رنگ پانی میں اچھی طرح آگیا ہے تو وضو درست نہیں اور اگر