ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
پانی ملے اور اس کے سوا اور پانی نہ ملے تو وضو بھی کرے اور تیمم بھی کرے ۔ مسئلہ : جن جانوروں کا جھوٹا نجس ہے ان کا پسینہ بھی نجس ہے اور جن کا جھوٹا پاک ہے ان کا پسینہ بھی پاک ہے اور جن کا جھوٹا مکروہ ہے ان کا پسینہ بھی مکروہ ہے اور گدھے و خچر کا پسینہ پاک ہے کپڑے اور بدن پر لگ جائے تو دھونا واجب نہیں ہے لیکن دھوڈالنا بہتر ہے ۔ مسئلہ : کسی نے بلی پالی وہ پاس آکر بیٹھی ہے اور ہاتھ وغیرہ چاٹتی ہے تو جہاںچاٹے یا اس کا لعاب لگے تو اس کو دھو ڈالنا چاہیے اگر نہ دھو یا اور یوں ہی رہنے دیا تو مکروہ اوربُرا کیا۔ مسئلہ : غیر مرد کا جھوٹا کھانا اور پانی عورت کے لیے مکروہ ہے جب کہ جانتی ہو کہ یہ اس کا جھوٹا ہے اور اگر معلوم نہ ہو تو مکروہ نہیں ۔ اسی طرح غیر عورت کا جھوٹا کھانا اور پا نی مرد کے لیے بھی مکروہ ہے ۔ پانی کے استعمال کے احکام : ایسے ناپاک پانی کا استعمال جس کے تینوں وصف یعنی مزہ ،بو اور رنگ نجاست کی وجہ سے بدل گئے ہوںکسی طرح بھی درست نہیں،نہ جانوروں کو پلانا درست ہے نہ مٹی وغیرہ میں ڈال کر گارا بنانا جائز ہے اور اگر تینوں وصف نہیں بدلے تواس کا جانوروں کو پلانا اور مٹی میں ڈال کر گارا بنانا اور مکان میں چھڑکائو کرنا جائز ہے مگر ایسے گارے سے مسجد نہ لیپے۔ مسئلہ : دریا ، ندی اور وہ تالاب جو کسی کی زمین میں نہ ہو اور وہ جس کو بنانے والے نے وقف کر دیا ہو تو اس تمام پانی سے عام لوگ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی کو اس کے استعما ل سے منع کرے یا اس کے استعمال میں ایسا طریقہ ا ختیارکرے جس سے عام لوگوں کو نقصان ہو جیسے کوئی شخص دریا یا تالاب سے نہر کھود کر لائے اور اس سے وہ دریا یا تالاب خشک ہو جائے یا کسی گائوں یا زمین کے غرق ہونے کا اندیشہ ہو تو استعمال کا یہ طریقہ درست نہیں او ر ہر شخص کو اختیار ہے کہ اس نا جائز طریقہ استعمال سے منع کردے۔ مسئلہ : کسی شخص کی مملوک زمین میں کنواں یا چشمہ یا حوض یا نہر ہو تو دوسرے لوگوں کو پانی پینے یا جانوروں کو پانی پلانے یا وضو ،غسل اورکپڑے دھونے کے لیے پانی لینے سے یا گھڑے بھر کر اپنے درخت یا کیاری میں پانی دینے سے منع نہیں کرسکتا کیونکہ پانی میں سب کاحق ہے البتہ اگر جانوروں کی کثر ت کی وجہ سے پانی ختم ہونے کا یا نہر وغیر ہ کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتو روکنے کا اختیار ہے۔ او ر اگر اپنی زمین میں آنے سے روکنا چاہے تو دیکھا جائے گا کہ پانی لینے والے کا کام دوسری جگہ سے چل سکتا ہے (مثلًا کوئی دوسرا کنواں وغیرہ ایک شرعی میل یعنی دوہزار گز سے کم فاصلہ پرموجود ہے اور وہ کسی کی مملوک زمین میں بھی نہیں ہے )یا ا س کا کام بند ہو جائے گا